اے ایم یو: وزیر اعلیٰ یوگی کرنا چاہتے تھے ملاقات، کشمیری طلبا نے کر دیا منع

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبا نے یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ملاقات کرنے کی دعوت کو نامنظور کر دیا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات ’سیاسی‘ اور ’ناقابل قبول‘ ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے کشمیری طلباء سے ملاقات کے خواہش مند تھے، لیکن اب ان کی خواہش پوری ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔ دراصل اے ایم یو کے کشمیری طلبا نے 28 ستمبر کو یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرنے کی دعوت کو نامنظور کر دیا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے ذریعہ یوگی آدتیہ ناتھ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جو انھیں کبھی منظور نہیں۔ حالانکہ اتر پردیش حکومت کی جانب سے اس کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ مقرر وقت پر ہفتہ کے روز کشمیر طلبا سے تبادلہ خیال کریں گے۔

اے ایم یو کے کشمیری طلبا نے واضح لفظوں میں میڈیا کو بتایا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی یہ ملاقات ’سیاست سے متاثر‘ اور ’ناقابل قبول‘ ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ان سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہم کسی بھی طرح کی سیاست کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔


دراصل اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو رَد کرنے کا فائدہ بتانے کے لیے کشمیری طلبا کو مدعو کیا تھا۔ اس سلسلے میں اے ایم یو کے ایک کشمیری ریسرچ اسکالر نے کہا کہ ہم نے ایک ساتھ اس دعوت نامہ کو نامنظور کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ایسے میں اگر یونیورسٹی کا کوئی بھی شخص وزیر اعلیٰ سے ملنے جاتا ہے تو یہ اس کا اپنا ذاتی فیصلہ ہوگا اور اس کے فیصلے کو اے ایم یو میں پڑھنے والے کشمیری طلباء کا فیصلہ نہ مانا جائے۔

یونیورسٹی کے ایک دیگر کشمیری طالب علم نے کہا کہ حکومت کا یہ قدم پوری طرح سے سیاست پر مبنی ہے۔ طلبا نے کہا کہ ’’وہ پوری دنیا کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہاں سب کچھ ٹھیک ہے اور سبھی ان کے متنازعہ فیصلہ سے خوش ہیں، جب کہ یہ پوری طرح سے غلط ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اے ایم ی و میں پڑھنے والے کشمیری طلبا سیاسی لیڈروں کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی نہیں بننے والے ہیں، تاکہ وہ یہ ظاہر کر سکیں کہ کشمیر کے باشندوں کے ساتھ ان کا رشتہ کتنا اچھا ہے۔


کشمیری طلبا نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’اگر مرکز میں بیٹھی حکومت نے ہماری ’قسمت‘ کا فیصلہ کرتے وقت ہم سے نہ ہی کچھ پوچھا اور نہ ہی صلاح لی، یہاں تک کہ انھوں نے ہمیں ہمارے رفقاء سے بات کرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے، پھر انھوں نے کس اخلاق کی بنیاد پر ہمیں بات چیت کے لیے دعوت نامہ بھیجا ہے۔

ادھر، وزیر اعلی کے ساتھ کشمیر طلبہ کے لکھنؤ آکر تبادلہ خیال کرنے کے پروگرام کی تصدیق کرتے ہوئے اسٹیٹ انفارمیشن ڈائرکٹر سشیر نے یواین آئی کو جمعہ کو بتایا کہ’’ کشمیر طلبہ کے ساتھ وزیر اعلی کا انٹریکشن پروگرام ان کے آفیشیل رہائش گاہ پر سنیچر کو دن کے گیارہ بجے منعقد ہوگا۔‘‘

انہوں وزیر اعلی کے ساتھ اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے ذریعہ تبادلہ خیال کرنے کے انکار کرنے کی خبر کو بے بنیاد بتاتے ہوئے اسے سیاست سے متاثر بتایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */