امروہہ: خواتین مخالف جرائم کا عروج، پولیس انتظامیہ کے طرز عمل پر سوال

اتر پردیش کے ضلع امروہہ میں مجرمانہ واردات پر کنٹرول کے بجائے خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں یومیہ ہو رہا اضافہ پولیس انتظامیہ کے طرز عمل پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

امروہہ: اتر پردیش کے ضلع امروہہ میں مجرمانہ واردات پر کنٹرول کے بجائے خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں یومیہ ہو رہا اضافہ پولیس انتظامیہ کے طرز عمل پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔

گذشتہ تین دسمبر کو اوریا سے منتقل ہوکرآئیں ایس پی سنیتی نے بھروسہ دلایا تھا کہ جرائم کنٹرول، خاتون سیکورٹی اور بدعنوانی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ باوجود اس کے امروہہ میں خواتین پر بڑھتے مظالم، اعدادوشمار کے سب سے زیادہ معاملے جہیز استحصال، چھیڑ خانی کے ہیں۔ یہاں دو بہنوں کا قتل کردیا گیا۔ تو ایک کو جہیز کے لئے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ تین بیٹوں کا اغواہوا جن کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

پولیس دعوی کرتی ہے کہ وہ جرائم پر کنٹرول حاصل کررہی ہے لیکن اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ جرائم پولیس کے کنٹرول سے باہر ہیں۔گھریلو تنازعات کے صلح و سمجھوتہ کے لئے ’ناری اتھان‘سنٹر بھی کھولے گئے۔ پولیس تک پہنچنے والے گھریلو تنازعات کو ناری اتھان مرکز بھیجا جات اہے۔ جس سے دونوں کنبوں کو سمجھا کر سمجھوتیہ کرایا جاسکے اور گھر ٹوٹنے سے بچایا جاسکے۔


اتنا ہی نہیں امروہہ پولیس نے جس معاملے کو قتل غیرت بتایا تھا وہ فرضی نکلا۔ ضلع جج سریندر سنگھ کی ضلع عدالت نے یکم اپریل کو کئے گئے اپنے اہم فیصلے میں لڑکی کے والد سریش، بھائی روپ کشور اور رشتہ دار دویندر کو بے گناہ بتاتے ہوئے انہیں بے قصور بتاتے جیل سے رہائی کا حکم دیا تھا۔

وہیں تھانہ آدم پور کے تفتیش افسر داروغہ اشوک شرما کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کے لئے اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس بریلی زون اور ایس پی امروہہ کو ہدایت دی ہے۔

دراصل امروہہ پولیس نے جس لڑکی کے قتل غیرت کے الزام میں اس کے باپ اور بھائی کو جیل بھیج دیا تھا وہ زندہ ملی ہے اور خود کو زندہ ہونے کا ثبوت دینے پولیس کے پاس پہنچ گئی۔ اس حادثے کے بعد امروہہ پولیس کو کافی شرمندگی کا سامناکرنا پڑا ہے۔اس طرح کے واقعات پولیس کی سخت لاپرواہی کی غماز ہیں۔سوال یہ ہے کہ اگر یہ لڑکی نہ ملتی تو معصوم باپ۔ بیٹے کے زندگی برباد ہونے کا ذمہ دار کون ہوتا؟۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Apr 2021, 6:33 PM