امراوتی کے کسانوں کا احتجاج 50ویں دن میں داخل

کسانوں نے واضح کیا کہ ان کو ایک ہی دارالحکومت چاہیے جس کا وعدہ ریاستی اور مرکزی حکومت نے ان کی اراضیات نئی دارالحکومت کی تعمیر کے لئے لیتے وقت کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: ریاست کی تین دارالحکومتوں کے اقدام کے خلاف آندھراپردیش کی دارالحکومت امراوتی کے کسانوں کا احتجاج 50ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ آج بھی کسان، پلے کارڈس کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں اور ریاست کی تین نئی راجدھانیوں کے قیام کے حکومت کے فیصلہ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کسانوں نے ایک ریاست اور ایک دارالحکومت کا نعرہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست کی تین دارالحکومتوں سے ترقی کو غیر مرکوز کرنے سے متعلق حکومت کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ دارالحکومت کے علاقوں مندڈم، ویلگاپوڑی، رایاپوڑی، پداپریمی، کرشنیاپالیم کے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔


انہوں نے مطالبہ کیا کہ تین دارالحکومتوں کے قدم سے فوری دستبرداری اختیار کی جائے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ امراوتی میں انفراسٹرکچر تیار ہے اور تین دارالحکومتوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ کسانوں نے واضح کیا کہ ان کو ایک ہی دارالحکومت چاہیے جس کا وعدہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ان کی اراضیات نئی دارالحکومت کی تعمیر کے لئے لیتے وقت کیا تھا۔

وشاکھاپٹنم میں مصارف امراوتی کے مقابلے کم ہوں گے: جگن

آندھراپردیش کے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے ریاست کی دارالحکومت کی منتقلی کے حکومت کے اقدام پر کہا ہے کہ وشاکھاپٹنم میں تمام انفراسٹرکچر سہولیات موجود ہیں جو پہلے ہی ریاست کا ترقی یافتہ شہر ہے اور وشاکھاپٹنم میں دارالحکومت کی تعمیر کے مصارف، امراوتی کے مقابلے کم ہوں گے۔


ساتھ ہی آئندہ دس برس میں ہی اس کو بہتر طور پر ترقی دی جاسکتی ہے۔ آندھراپردیش کے سرکاری اسکولس میں انگریزی ذریعہ تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اے پی کے وجئے واڑہ کی گیٹ وے ہوٹل میں منعقدہ ”دی ہندو ایکسلنس ان ایجوکیشن پروگرام“ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ریاست کی ترقی کو غیر مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت نے تین دارالحکومتوں کی راہ ہموار کی ہے۔

انہوں نے ساتھ ہی اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی کہ امراوتی کو بھی ترقی دی جائے گی، جو ریاست کا قانونی دارالحکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امراوتی کو دارالحکومت بنانے کے لئے حکومت کے پاس فنڈس نہیں ہیں اور اگر اس کو ترقی دی جاتی ہے تو اس کے لئے لاکھوں کروڑ روپئے درکار ہوں گے جس کو حکومت برداشت نہیں کرسکتی۔ انہوں نے اس پروگرام میں انگریزی ذریعہ تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ریاست میں معیاری تعلیم کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔