بنگال میں امفان کے سبب بھاری تباہی، 72 افراد ہلاک

ممتا بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سندربن علاقے کا دورہ کریں۔ ہمارے لئے یہ مصیبت کی گھڑی ہے۔ ہمیں مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا : وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ ”امفان طوفان“ کی وجہ سے 72 افراد کی موت ہوگئی ہے، وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ کلکتہ سمیت ریاست کے مختلف علاقوں میں طوفان کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا صحیح اندازہ نہیں لگا ہے مگر ہمارے اندازے سے کہیں زیادہ اس طوفان سے نقصانات ہوئے ہیں۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سندربن علاقے کا دورہ کریں۔ ہمارے لئے یہ مصیبت کی گھڑی ہے۔ ہمیں مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ آج وزیر داخلہ امت شاہ نے بات کی ہے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہای کرائی ہے۔


وزیرا عظم نے بھی کہا ہے کہ اس وقت پورا ملک بنگال کے ساتھ کھڑا ہے بنگال کی مدد کے لئے کوئی بھی کمی اور کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ ہمارے لئے یہ چیلنجوں کا وقت اور ہم ریاست کے عوام کے لئے دعا کرتے ہیں کہ جلد سے جلد حالات معمول پر آجائیں۔

ممتابنرجی نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں اتنی بڑی آفت نہیں دیکھی ہے۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ طوفان میں اپنی زندگی کھونے والے کے اہل خانہ کو 2.5 لاکھ روپے بطور معاوضہ دیا جائے گا۔ وزیرا علیٰ نے کہا کہ زیادہ تر افراد درخت اور بجلی کے تار گرنے کی وجہ سے مرے ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ 72میں سے 15 افراد کلکتہ سے ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ امفان طوفان بنگال کے ساحلی علاقوں سے 185 فی کلومیٹر کی رفتار سے ٹکرایا ہے۔ خیال رہے کہ کل ممتا بنرجی نے کہا تھاکہ امفان طوفان کی وجہ سے ریاست میں ایک لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔


کلکتہ سے 135کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرایا ہے۔ بڑے پیمانے پر کئی علاقے میں درخت گرگئے ہیں اور بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی ہے۔ درجنوں عمارتوں میں دراڑیں پڑگئی ہیں۔ کلکتہ ائیر پورٹ کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔

شمالی بنگال اور جنوبی بنگال کے ساحلی علاقے مکمل طور پر تباہ و برباد ہوگئے ہیں۔ ممتا بنرجی نے کل کہا تھا سب کچھ برباد ہوگیا ہے۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کا دفتر نوبنو کو نقصان پہنچا ہے۔ جگہ جگہ کھڑکیاں ٹوٹ گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 May 2020, 7:40 PM