گھبرائے امت شاہ نے چندرا بابو نائیڈو کو لکھا خط

ہندی بیلٹ میں مقبولیت کم ہونے سے پریشان بی جے پی نے جنوبی ہند میں اپنے لیے امکان تلاش کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

 آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو
user

قومی آوازبیورو

پرانی کہاوت ہے’سانپ نکل گیا اب لکیر پیٹتے رہو‘۔ ایسا ہی کچھ بی جے پی سربراہ امت شاہ کے اقدام سے محسوس ہو رہا ہے۔ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ نہ دیے جانے سے ناراض ٹی ڈی پی کے این ڈی اے سے علیحدہ ہونے اور لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دیے جانے کے بعد بی جے پی ڈیمیج کنٹرول میں مصروف نظر آ رہی ہے۔ اسی کوشش میں بی جے پی سربراہ امت شاہ نے ٹی ڈی پی سربراہ اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو کو خط لکھ کر ان کے فیصلے کو سیاست سے متاثر اور یکطرفہ قرار دیا ہے۔

خط میں امت شاہ نے لکھا ہے کہ یہ فیصلہ پوری طرح سے سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے کیونکہ ریاست کی ترقی کی طرف انھوں نے ہی توجہ نہیں دی۔ شاہ نے لکھا ہے کہ بی جے پی ہمیشہ سے ہی ترقی اور کام کرنے میں بھروسہ رکھتی ہے اور یہی اس کا عزم ہے۔ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ آندھرا پردیش کی تقسیم سے لے کر آج تک بی جے پی نے ہمیشہ آندھرا پردیش کے لوگوں کی آواز کو اٹھایا ہے اور لوگوں کے مفاد کے لیے کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہم لگاتار تیلگو لوگ اور تیلگو ریاست کے مفاد کے بارے میں سوچتے ہیں۔‘‘

چندرا بابو نائیڈو کو 2014 لوک سبھا انتخابات کی یاد دلاتے ہوئے شاہ نے یہ بھی لکھا ہے کہ جب راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں آپ کی پارٹی کے پاس ضروری تعداد نہیں تھی تب بھی بی جے پی نے اس بات کو ترجیحی بنیاد پر ایوان میں اٹھایا اور ریاست کے لوگوں کو انصاف دلانے کی بات کہی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دلانے کے مطالبہ پر چندرا بابو نائیڈو نے این ڈی اے اتحاد سے الگ ہونے کا فیصلہ لیا اور وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ ٹی ڈی پی میں پھوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ لیکن شاہ کا یہ خط بی جے پی کی مایوسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دراصل ہندی بیلٹ میں لگاتار کم ہوتی مقبولیت اور ضمنی انتخابات میں ملی یکے بعد دیگر کئی شکست نے بی جے پی کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے خطرہ سے دو چار کر دیا ہے۔ یہی سبب ہے کہ بی جے پی کے اعلیٰ حکام جنوبی ہند میں اپنے لیے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔ لیکن کرناٹک میں کانگریس کی مضبوط گرفت اور کیرالہ میں ایل ڈی ایف اور تمل ناڈو میں دو دو فلم اسٹار کے سیاسی میدان میں اترنے کے بعد بی جے پی کو آندھرا پردیش سے ہی امیدیں ہیں۔ تلنگانہ میں پہلے ہی چندر شیکھر راؤ اپنے تیور ظاہر کر چکے ہیں اور تیسرے محاذ کی پیش قدمی کرتے ہوئے غیر کانگریس-غیر بی جے پی پارٹیوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔