سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر: امت شاہ کو ملا سیاسی فائدہ اور 70 لاکھ روپے

سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر کے اہم تفتیشی افسر امیتابھ ٹھاکر نے کہا ہےت کہ اس مڈبھیڑ سے بی جے پی کے صدر امت شاہ کو اقتصادی اور سیاسی دونوں طرح سے فائدہ ملا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سہراب الدین شیخ- تلسی پرجاپتی فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں بیان درج کراتے ہوئے اس کیس کے اہم تفتیشی افسر اور سی بی آئی کے ایس پی رہے امیتابھ ٹھاکر نے بتایا کہ سہراب الدین شیخ کا انکاؤنٹر سیاسی اور اقتصادی فائدے کے لئے کیا گیا تھا۔ ممبئی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے پیر کے روز امیتابھ ٹھاکر نے کہا کہ اس انکاؤنٹر کا فائدہ بی جے پی کے موجودہ قومی صدر اور گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ، گجرات کے پولس افسر ڈی جی ونجارا، راج کمارپانڈین ابھے چوڑاسما اور دنیش ایم این کو ہوا تھا۔

امیتابھ ٹھاکر نے عدالت کو بتایا کہ انکاؤنٹر کے فوراً بعد پاپولر بلڈر کے مالک رمن پٹیل اور دشرتھ پٹیل سے ڈی جی ونجارا نے 60 لاکھ اور امت شاہ نے 70 لاکھ روپے لئے تھے۔ انہوں نے کورٹ کو بتایا کہ اس معاملہ میں جن 22 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے، ان کے پاس سہراب الدین کا قتل کرنے کی نہ تو کوئی سیاسی وجہ تھی اور نہ ہی معاشی۔ حالانکہ ٹھاکر نے کہا کہ اس بات کو ثابت کرنے کے لئے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

امیتابھ ٹھاکر فی الحال اوڈیشا میں آئی جی (لا اینڈ آرڈر) کے عہدے پر تعینات ہیں۔ سماعت کے دوران مدعا علیہان وکلا نے تقریباً 6 گھنٹے تک امیتابھ ٹھاکر سے جرح کی۔ اس دوران ایک سوال کے جواب میں ٹھاکر نے کہا کہ ان کی طرف سے دائر کی گئی چارج شیٹ کے مطابق سہراب الدین کے انکاؤنٹر کی دو وجوہات تھی ایک سیاسی دوسری اقتصادی۔

امیتابھ ٹھاکر نے عدالت کو بتایا کہ تمام 21 ملزم پولس اہلکار اس وقت ڈیوٹی پر تھے جب 2005 میں سہراب الدین کا مبینہ انکاؤنٹر کیا گیا۔ انہوں نے کورٹ سے کہا کہ ان لوگوں کو اعلی افسران سے ہدایات ملی تھیں۔

غور طلب ہے کہ اس معاملہ میں کل 38 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا۔ جن میں سے عدالت نے بی جے پی صدر امت شاہ اور تمام سینئر آئی پی ایس افسران سمیت 16 افراد کو بری کر دیا تھا۔ فی الحال جو 22 ملزام ہیں ان میں پولس انسپکٹر، اسسٹنٹ پولس اسنپکٹر، سب انسپکٹر اور ایک دیگر شخص شامل ہے۔ یہ شخص اس فارم ہاؤس کا مالک ہے جہاں 23 نومبر 2005 کو بس سے اغوا سہراب الدین اور ان کی اہلیہ کوثر بی کو مبینہ طور پر یرغمال بنا کر رکھا گیا تھا۔

سہراب ادین کو 26 نومبر 2005 کو امحمد آباد میں ایک انکاؤنٹر کے کے دوران مار گرانے کا دعوی کیا گیا تھا۔ کوثر بی کا بھی قتل کر کے ان کی لاش کو ٹھاکانے لگا دیا گیا تھا۔

عدالت نے امیتابھ ٹاکر کو وہ چارج شیٹ بھی دکھائی جس میں کہا گیا تھا کہ اس انکاؤنٹر سے کچھ لوگوں کو سیاسی فائدہ ملا ہے۔ جب عدالت میں ان کے سیاست اور اقتصادی فائدہ پانے والوں کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے امت شاہ، ڈی جی ونجارا، ابھے چوڑاسما، راج کمار پنڈین اور دینش ایم این کے نام لئے۔

واضح رہے کہ جن لوگوں کے نام امیتابھ ٹھاکر نے لئے ہیں انہیں 2014 سے 2017 کے درمیان ٹرائل کورٹ سے بری کیا جا چکا ہے اور سی بی آئی نے انہیں بری کئے جانے کے خلاف عرضی بھی داخل نہیں کی ہے۔ لیکن سہراب الدین کے بھائی رباب الدین نے بامبے ہائی کورٹ میں ونجارا، دنیش ایم این اور پانڈین کو بری کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */