مذہبی اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، امریکہ کی ہندوستان کو نصیحت!

امریکہ نے کہا کہ ہندوستان کے شہریت قانون کی حاليہ تراميم کو باريکی سے دیکھا جا رہا ہے اور اس ضمن میں واشنگٹن حکومت نئی دہلی حکومت پر زور ديتی ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنايا جائے

شمال مشرقی ریاستوں میں شہریت قانون کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے
شمال مشرقی ریاستوں میں شہریت قانون کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے
user

ڈی. ڈبلیو

شہرت ترمیمی بل کے منظور ہونے پر جہاں ملک بھر میں احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ شدت اختیار کر چکا ہے وہیں اب بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کی فضیحت ہو رہی ہے۔ اس قانون پر جہاں پڑوسی ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے وہیں امریکہ کی جانب سے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان کو نصیحت کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کو اپنی جمہوری اقدار اور آئین کی پاسداری کا لحاظ کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔ اس بارے ميں جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ امريکا شہریت سے متعلق بل کے حوالے سے تمام پیش رفت پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے مطابق سب کے ساتھ یکساں سلوک دونوں ممالک کی جمہوریتوں کے بنیادی اصول ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، ’’امریکہ ہندوستان پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے آئین اور جمہوری اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے ملک ميں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔‘‘


ہندوستان پارلیمان ميں شہریت سے متعلق منظور کیے جانے والے بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندو، جین، بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو ہندوستانی شہریت دی جا سکتی ہے۔ تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ پارلیمان سے منظوری کے بعد جمعرات کو اس بل پر صدر رام ناتھ کووند نے بھی دستخط کر دیے۔ يوں ہندوستان میں ایک ایسے نئے قانون پر عملدرآمد شروع ہو گيا ہے، جس کے تحت مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا راستہ کھل گیا ہے۔

اس سے قبل مذہبی آزادی سے متعلق امریکی ادارے 'یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم‘ (يو ایس سی آئی آر ایف) نے اس بل پر اپنےگہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ بل پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا جاتا ہے ، تو امریکی حکومت کو ہندوستان وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اہم قیادت پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔


امریکی ادارے نے اس بل کو غلط سمت میں خطرناک موڑ قرار دیتے ہوئے کہا ، ''یہ ہندوستان کی سیکولر، روادار اور تکثیریت کی شاندار تاریخ اور ملکی آئین کے منافی ہے، جس میں مذہب و ملت سے بالاتر قانون کی نظر میں سب کو برابر قرار ديا گيا تھا۔ ‘‘ اس کے جواب میں ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کے اعداد و شمار کے ساتھ اس کی توثیق کرنے کا حق حاصل ہے اور متعدد پالیسیوں کے تحت اسے ان اختیارات پر عمل کرنے کا حق بھی ہے۔

ہندوستان میں اپوزیشن جماعتیں، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں، سماجی کارکن اور دانشوروں کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی سخت مخالفت ہو رہی ہے اور اس کے خلاف کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔