اعلیٰ ذاتوں کو ریزرویشن کے معاملہ پر دپیندر ہڈا کا بیان، ’حکومت کی پالیسی اور نیت پر بھروسہ نہیں‘

انہوں نے کہا، ’’حکومت چاہتی تو اپنی مدت کے پہلے، دوسرے یا تیسرے سال میں اس بل کو لے کر آ سکتی تھی لیکن آخری لمحات میں یہ بل لے کر آئی ہے لہذا اس پر شبہات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا میں اقتصادی طور سے کمزور طبقات کے لوگوں کو 10 فیصد ریزرویشن سے متعلق آئین کا 124 واں ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش ہو چکا ہے۔ بل پر لوک سبھا میں بحث کے دوران متعدد رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ لوک سبھا سے منظوری کے بعد اس بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا، جس کے لئے سرمائی اجلاس میں ایک دن کی توسیع کی گئی ہے۔

کانگریس پارٹی کی طرف سے بولتے ہوئے رکن پارلیمنٹ دپندر ہڈا نے بل کی حمایت کی لیکن حکومت کی نیت پر سوال کھڑے کئے۔ انہوں نے کہا، ’’اس بل کو جس نظریہ سے لایا گیا ہے اس کی ہم اپنی پارٹی کی طرف سے حمایت کر رہے ہیں لیکن حکومت کی نیت اس معاملہ میں صحیح نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ حکومت آئین کی اتنی اہم ترمیم کو اپنی مدت کے آخری اجلاس کے بھی آخری لمحات میں لے کر آئی ہے؟ اور اگر یہ منظور بھی ہو گیا تو اس مدت کے دوران اس ترمیم کا کسی کو بھی فائدہ ملنے والا نہیں ہے، کیوں اسی سال لوک سبھا انتخابات ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’حکومت چاہتی تو اپنی مدت کے پہلے، دوسرے یا تیسرے سال میں اس بل کو لے کر آ سکتی تھی لیکن آخری لمحات میں یہ بل لے کر آئی ہے لہذا اس پر شبہات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’حکومت کی نیت اس لئے بھی شک کے گھیرے میں ہیں کیوں کہ حکومت کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ جنرل کٹیگری کے لوگوں کو پہلی مرتبہ ریزرویشن دیا جا رہا ہے جوکہ سراسر غلط ہے۔‘‘ دپیندر ہڈا نے ایوان کو بتایا کہ سب سے پہلے 2013 میں ہریانہ میں کانگریس کی چودھری بھوپیندر سنگھ ہڈا کی قیادت والی حکومت نے 10 فیصد ریزرویشن اقتصادیات کی بنیاد پر جنرل کٹیگری کے لوگوں کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔‘‘

دپیندر ہڈا نے کہا ’’جب ہریانہ حکومت اقصادیات کی بنیاد پر بل لے کر آئی تھی تو بی جے پی نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس کے باوجود ہم نے اس بل کو منظور کرایا اور اقتصادی طور پر کمزور لوگوں کو 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا گیا۔‘‘ انہو ں نے کہا، ’’بی جے پی کی تنظیم سے وابستہ لوگ اس کے خلاف عدالت میں بھی گئے، حالانکہ ہائی کورٹ میں انہیں کامیابی نہیں ملی اور وہاں یہ ریزرویشن آج تک بھی لاگو ہے۔‘‘

دپیندر ہڈا نے کہا کہ ہریانہ حکومت کی نقل کرتے ہوئے گجرات حکومت نے بھی اقتصادیات کی بنیاد پر گجرات میں 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا تھا۔ دریں اثنا ہڈا نے وزیر خزانہ جیٹلی کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایوان میں کانگریس کا 2014 کا منشور پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے منشور کے مطابق بی جےپی حکومت 10 فیصد ریزرویشن فراہم کر رہی ہے ، یہ بہت اچھی بات ہے لیکن آپ کے منشور میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 کروڑ نوکریاں دی جائیں گی اس کا کیا رپورٹ کارڈ ہے وہ بھی ایوان کو بتایا جائے۔ ہڈا نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی 5 سال کی مدت میں 3 کروڑ نوکریاں ختم ہو گئیں اور پچھلے سال 1.1 کروڑ نوکریاں ختم ہو گئیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر سال 2 کروڑ نوکریوں کے حساب سے 10 کروڑ نوکریاں تو کیا دیتے ، آپ کے دور میں پچھلے 70 سالوں میں بے روزگاری کی سطح سب سے بلندی پر پہنچ گئی۔

دپیندر ہڈا نے کہا،اصولوں کے مطابق کوئی بھی بل آئے اسے دودن پہلے تمام ارکان کو اس کی کاپی تقسیم کی جاتی ہیں لیکن کل آپ نے فیصلہ لیا اور آج اسے ایوان میں پیش کر دیا۔ اس سے آپ کی نیت کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھی یقین نہیں تھا ۔

آخر میں دپیندر ہڈا نے کہا کہ جس طرح سے جلد بازی میں حکومت اس بل کو لے کر آئی ہے اس سے سوال کھڑے ہونے لازمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظریہ صحیح ہے لیکن جس طرح ہر سال 2 کروڑ نوکری فراہم کرنے کا وعدہ جملہ ثابت ہوا ہے اسی طرح اقتصادی طور پر کمزور طبقات کو ریزرویشن دینے کا وعدہ بھی ایک جملہ ہی ثابت نہیں ہونا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔