منی پور اسمبلی اجلاس پر تذبذب والی حالت، ابھی تک راج بھون سے جاری نہیں ہوا نوٹیفکیشن

ایک افسر نے بتایا کہ "ایک عام اسمبلی اجلاس کے لیے اجلاس کی شروعات سے 15 دن پہلے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ گورنر کے دفتر کی طرف سے فی الحال ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔"

<div class="paragraphs"><p>منی پور کی گورنر انوسوئیا اوئیکے</p></div>

منی پور کی گورنر انوسوئیا اوئیکے

user

قومی آوازبیورو

منی پور کی گورنر انوسوئیا اوئیکے سے منی پور کابینہ کے ذریعہ سفارش کی گئی تھی کہ 21 اگست سے اسمبلی اجلاس بلایا جائے، لیکن اس کے باوجود پیر کے روز ایوان کی میٹنگ نہیں ہوئی۔ یعنی منی پور اسمبلی اجلاس پر تذبذب والی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ افسران کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق راج بھون کی طرف سے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے تذبذب والی حالت بن گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ منی پور میں حالات اس وقت کشیدہ ہیں۔ اس شمال مشرقی ریاست میں جاری تشدد کے درمیان مختلف پارٹیوں سے منسلک کوکی طبقہ کے دس اراکین اسمبلی نے اسمبلی اجلاس میں شامل نہ ہونے کا اعلان بھی کیا ہوا ہے۔ ایک افسر نے میڈیا کو بتایا کہ "ایک عام اسمبلی اجلاس کے لیے اجلاس کی شروعات سے 15 دن پہلے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ گورنر کے دفتر کی طرف سے فی الحال ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔"


واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے رواں ماہ کے شروع میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ کے بعد گورنر سے اسمبلی اجلاس بلانے کی سفارش کی تھی۔ 4 اگست کو جاری ایک آفیشیل بیان میں کہا گیا تھا کہ "ریاستی کابینہ نے منی پور کی عزت مآب گورنر سے 21 اگست 2023 سے منی پور کی بارہویں اسمبلی کا چوتھا اجلاس بلانے کی سفارش کی ہے۔" منی پور میں گزشتہ اسمبلی اجلاس مارچ میں منعقد کیا گیا تھا، اور مئی میں نسلی تشدد کی آگ پھیلنی شروع ہوئی تھی۔

ایک افسر کا منی پور اسمبلی اجلاس کے تعلق سے کہنا ہے کہ "گزشتہ اسمبلی اجلاس مارچ میں غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ یہ آئینی مجبوری ہے کہ اگلا اجلاس 2 ستمبر سے پہلے منعقد کیا جائے۔" اس پورے معاملے پر کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر ایبوبی سنگھ نے کہا کہ "ریاستی کابینہ کے ذریعہ اسمبلی اجلاس منعقد کرنے کے فیصلہ کے باوجود اجلاس نہیں بلایا گیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کے لیے ہر چھ مہینے پر ایک اجلاس منعقد کرنا لازمی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔