’غضب گجرات میں وہ اسکول ہی غائب ہو گیا جس میں بچوں کے ساستھ بیٹھے تھے مودی!‘

اپوزیشن کے دعوے کے مطابق الیکشن جیتنے کے لئے وزیر اعظم مودی جس اسکول میں گئے وہ شام تک غائب ہو گیا۔ میڈیا اس اسکول کو تلاش کر رہا ہے لیکن وہ نہیں مل رہا!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گاندھی نگر: گجرات میں انتخابی گہما گہمی کے درمیان بی جے پی عوام کو لبھانے کے لیے ہر طرح کے حربہ کا استعمال کر رہی ہے۔ دری اثنا، ریاست سے ایسی خبر سامنے آئی ہے جسے سن کر ہر کوئی حیران رہ گیا۔ وہ اسکول جہاں جمعرات کے روز وزیر اعظم نریندر مودی گئے تھے، وہ غائب ہو گیا ہے۔ یہ الزام اپوزیشن کی جانب سے عائد کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ بی جے پی اور پی ایم مودی گجرات اسمبلی انتخابات کے لیے جی جان سے مصروف ہیں۔ پی ایم مودی مسلسل گجرات کا دورہ کر رہے ہیں اور کئی طرح کے پروجیکٹوں کا بھی افتتاح کر رہے ہیں۔ انہوں نے 19 اکتوبر کو ڈیفنس ایکسپو کا افتتاح کیا اور اس کے بعد اسکول آف ایکسی لینس کا افتتاح کیا۔ اسکول کے افتتاح کے بعد پی ایم مودی کو یہاں موجود کچھ اسکولی بچوں کے ساتھ کلاس روم میں بیٹھے دیکھا گیا۔ اس دوران طلبا اسکول کے کلاس روم میں لیپ ٹاپ پر پڑھتے نظر آئے لیکن اس اسکول پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔


خبروں کے مطابق اور اپوزیشن نے دعوہ کیا ہے کہہ پی ایم مودی جس اسکول میں گئے تھے وہ اسکول ہے ہی نہیں! عام آدمی پارٹی لیڈر سنجیو جھا کا کہنا ہے کہ مودی جی الیکشن جیتنے کے لئے جس اسکول میں گئے وہ شام تک غائب ہو گیا! میڈیا اس اسکول کو تلاش کر رہا ہے لیکن وہ نہیں مل رہا!

عآپ لیڈر سورو بھردواج نے کہا کہ جس جگہ مودی جی بیٹھے ہوئے نظر آ رہے ہیں وہ اسکول کی کلاس نظر نہیں آ رہی، یہ ایک فرضی کلاس روم ہے جو شوٹنگ کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہاں کوئی کھڑکی نہیں بلکہ اس کی پینٹنگ ہے۔ کلاس میں میزوں کی صرف ایک قطار ہے۔ دیواریں نقلی ہیں۔ بچوں کے لباس اور جوتے ایک دم نئے لگ رہے ہیں۔

عآپ ایم ایل اے نریش بالیان نے لکھا، ’’آپ فوٹو لینے کے لیے بچوں کو دھوکہ رے رہے ہو، بچے تو بھگوان کا روپ ہوتے ہیں۔ نقلی کلاس رومز، پرنٹ شدہ کھڑکیاں لگائی گئیں، اتنا بھی نقلی نہیں دکھانا تھا کہ تعلیم کے مندر لوگوں کا اعتماد ہی اٹھا جائے!


راشٹریہ لوک دل نے بھی حکومت پر طنز کیا اور وزیر اعظم مودی اور بی جے پی پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ 'تعلیم کے مندر کو نقل کا مندر بنا دیا گیا ہے'۔ پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل میں لکھا گیا، "27 سالوں میں بی جے پی گجرات میں ایک بھی اسکول نہیں بنا سکی جہاں مودی جی کا فوٹو شوٹ کیا جا سکے! اس کے لیے بھی فوٹو شاپ، فلیکس کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔‘‘

کانگریس کے چھتیس گڑھ انچارج اور پارٹی کے قومی سکریٹری چندن یادو نے بھی طنز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’کل صاب کی شوٹنگ کے لیے اسکول کا سیٹ لگایا گیا تھا۔ سستے سیریل بھی اتنے نقلی نہیں ہوتے جتنے کہ مودی جی کے نیوز شوٹس ہوتے ہیں۔

اتر پردیش کانگریس کی طرف سے لکھا گیا، ’’فلم کی شوٹنگ ہونی تھی۔ کلاس روم پلائیووڈ سے بنوایا گیا۔ کھڑکی پر توجہ نہیں گئی تو آناً فاناً میں پینٹنگ کے کے کھڑکی بنا دی گئی۔ کیا ملتا ہے یہ سب کر کے، آخر میں جب پول کھلتی ہے تو مذاق اڑتا ہے!‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */