الور موب لنچنگ کے شکار ہریش کے والد کی خود کشی، دلتوں میں شدید ناراضگی

پہلو خان موب لنچنگ معاملہ پر عدالت کے فیصلہ پر پہلے ہی سب حیران ہیں کہ اب الور سے ہی ہریش جاٹو لنچنگ معاملہ پر بھی ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت گزشتہ تین روز سے پہلو خان معاملہ میں دوبارہ عدالت میں اپیل کرنے کی بات کر رہے ہیں اور اسی درمیان الور کے ایک دوسری موب لنچنگ معاملہ پر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ 17 جولائی کو ہریش جاٹو نام کے ایک دلت شخص کی موب لنچنگ ہوئی تھی، لیکن اس سلسلہ میں ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ کیس واپس لینے کے لئے مبینہ طور پر دھمکیاں ضرور مل رہی تھیں۔ ان حالات سے پریشان ہو کر ہریش جاٹو کے والد رتی رام جو کی ایک نابینا تھے، انہوں نے پریشان ہو کر خودکشی کر لی۔ ہریش کے والد کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے لیکن اس خودکشی کے بعد سے دلت سماج میں کافی ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

اس موب لنچنگ معاملہ میں پولس کی مبینہ لاپروائی اور مجبور والد کی خودکشی کی خبر سے دلت سماج میں زبردست غصہ نظر آ رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ ٹپوکڑا میں جمع ہونے شروع ہو گئے ہیں، بی جے پی اور بی ایس پی کے رہنما بھی وہاں پہنچ رہے ہیں۔ تناؤ کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ رتی رام کی خودکشی کو لے کر بی ایس پی ارکان اسمبلی کا وفد ڈی جی پی سے مل کر خاطی پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کرنے جا رہا ہے۔ بی ایس پی کے چھ ارکان اسمبلی کے وفد نے پورے معاملہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ وفد وزیر اعلی اشوک گہلوت سے مل کر غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کریں گے۔


رتی رام کی خود کشی نے الور پولس کی کارکردگی پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں کیونکہ نابینا رتی رام نے اس معاملہ میں ملزمان کی گرفتاری کا کئی مرتبہ مطالبہ کیا تھا، لیکن پولس سے اسے پھٹکار کے علاوہ کچھ نہیں ملا، وہ پولس کے اس رویہ سے تنگ آ چکا تھا۔

واضح رہے الور ضلع کے جھیوانی گاؤں کے رہنے والے ہریش جاٹو نام کے ایک دلت نوجوان کی 17 جولائی کو موب لنچنگ ہوئی تھی جس کے بعد علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی تھی۔ رتی رام کے دوسرے بیٹے دنیش جاٹو نے بتایا کہ واردات چوپانكی تھانے کے پھسلا گاؤں میں ہوئی تھی جو بھیواڑی روڈ پر واقع ہے۔ دنیش نے بتایا کہ ہریش کی بائیک سے ایک خاتوں ٹکرا گئی تھی، اس حادثہ میں اس خاتون کی موت واقع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد لوگوں نے اسے اس قدر مارا کہ وہ نیم جان ہوگیا۔ ہریش کو زخمی حالت میں دہلی کے ایک اسپتال میں علاج کے لئے بھرتی کر دیا گیا تھا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی تھی۔ ہریش کی موت کے بعد اس کے گھر والوں پر کیس واپس لینے کا دباؤ اور دھمکیاں مل رہی تھیں۔ پولس نے پہلے اس معاملہ کو ایک حادثہ بتایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Aug 2019, 2:10 PM