رافیل پر آلوک ورما جلد لینے والے تھے فیصلہ، ویریفکیشن کا عمل ہو چکا تھا شروع

جبراً چھٹی پر بھیجے گئے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے سپریم کورٹ میں سی وی سی اور مرکز دونوں کے خلاف جو عرضی داخل کی ہے اس میں انھوں نے الزامات عائد کرنے کے ساتھ ساتھ کئی خدشات بھی ظاہر کیے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تسلیم خان

سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں آلوک ورما نے کہا ہے کہ یہ معاملہ بے حد حساس ہے، شاید انہیں معاملوں کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔ ورما نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حالات اس لیے پیدا ہوئے کیونکہ کئی اہم ہستیوں کے خلاف جانچ اس سمت میں نہیں جا رہی تھی جس سمت میں حکومت چاہ رہی تھی۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق رافیل معاہدہ سے لے کر میڈیکل کاؤنسل رشوت کیس اور کوئلہ گھوٹالہ میں ایک آئی اے ایس افسر کے خلاف جانچ سے لے کر اسٹرلنگ بایوٹیک تک کئی ایسے معاملے تھے جس میں سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹائے گئے راکیش استھانہ کے خلاف جانچ جاری تھی۔

ذرائع کے مطابق جو اہم کیس آلوک ورما کے پاس تھے ان میں سب سے اہم ہے رافیل معاہدہ میں ہوئی بے ضابطگی اور مبینہ بدعنوانی کے الزام عائد کرتی ہوئی ارون شوری، یشونت سنہا اور پرشانت بھوشن کی عرضی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 اکتوبر کو سی بی آئی ڈائریکٹر کو سونپی گئی 132 صفحات کی اس عرضی پر ویریفکیشن کا کام شروع ہو چکا تھا۔ ذرائع کے مطابق جلد ہی اس پر کوئی فیصلہ لیا جانے والا تھا۔

اس کے علاوہ آلوک ورما کے پاس میڈیکل کاؤنسل رشوت کا معاملہ بھی تھا۔ اس معاملے میں کئی اعلیٰ ہستیوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس کیس میں ہائی کورٹ کے ایک ریٹائر ڈ جج آئی ایم قدوسی پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں فرد جرم تیار ہو چکی تھی اور آلوک ورما اس پر دستخط کرنے والے تھے۔

ایک اور انتہائی اہم کیس جو آلوک ورما کے پاس تھا وہ تھا بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی کا خط جس میں مالیات اور ریونیو سکریٹری ہسمکھ ادھیا کے خلاف شکایت کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔