بریلی میں مذہب تبدیل کرانے والے گروہ کے پردہ فاش کا دعویٰ، پادری سمیت 3 گرفتار

گرفتار کئے گئے سمت میسی، امت میسی اور ستپال کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور عدالت میں پیش کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

 اتر پردیش کے بریلی میں مذہب تبدیل کرانے والے گروہ کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ گروہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو عیسائی بنا رہا تھا۔ ایک شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ایک پادری سمیت چار لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ گرفتار شدگان میں سمیت میسی، امیت میسی اور ستپال شامل ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ لوگ غریب اور کمزور لوگوں کو طرح طرح کی چیزوں کا لالچ دے کر اپنے جھانسے میں پھنساتے اور مذہب تبدیل کرنے کے لئے لے جاتے ہیں۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے جائے وقوعہ پر چھاپہ مار کر 3ملزمین کو گرفتار کر لیا۔


معاملے کی تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہوئے سرکل آفیسر پنکج شریواستو نے کہا کہ بارا دری پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ روہیل کھنڈ چوکی کے نزدیک سپر سٹی کالونی میں مکان کرایہ پر لے کر کچھ لوگ غیر قانونی تبدیلی مذہب کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ جس کے بعد پولیس ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے موقع پر چھاپہ مارا۔ اس دوران گرفتار کئے گئے سمیت میسی، امیت میسی اور ستپال کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت میں پیش کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ گروہ پہلے بھی متعدد لوگوں کا مذہب تبدیل کر وا چکا ہے۔ کرائے کا مکان لے کر یہ لوگ مذہب تبدیل کرنے کی سرگرمیاں انجام دیتے تھے۔ خاص طور پر یہ غریب لوگوں کو، دلتوں اور او بی سی کو اپنے جال میں پھنساتے تھے اور ان کا برین واش کر کے مذہب تبدیل کرتے تھے۔


بتایا جاتا ہے کہ اس پورے معاملے میں سبھاش نگر کے رہنے والے رشبھ ٹھاکر نے پولس میں شکایت کی تھی کہ ہندو خواتین اور بچوں کو یہ لوگ بہلا پھسلا کر مذہب تبدیل کے لئے لے جاتے ہیں۔ خصوصی دعائیہ پروگرام کرتے ہیں اور انہیں عیسائی مذہبی کتابیں پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس کے بعد اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر چھاپہ مارا تو جائے وقوعہ سے پادری سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ اس کارروائی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موقع پر مذہب تبدیل کرانے سے متعلق کارروائی بھی ہوتی پائی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔