گجرات کے اسپتال میں خاتون تیمارداروں سے جنسی استحصال کا الزام، جانچ کمیٹی تشکیل

جام نگر واقع جی جی اسپتال میں منگل کو اس وقت تنازعہ کھڑا ہوگیا جب مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والی ایک خاتون تیماردار نے میڈیا میں الزام عائد کیا کہ منیجرس نے اس کا جنسی استحصال کیا۔

وجے روپانی، تصویر آئی اے این ایس
وجے روپانی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے جام نگر واقع سرکاری جی جی اسپتال، جو کہ ابھی نامزد کووڈ کیئر سنٹر ہے، کی ایک خاتون تیماردار کے ذریعہ اسپتال مینجمنٹ پر خاتون تیمارداروں پر خدمات جاری رکھنے کے بدلے جسمانی رشتہ قائم کرنے کا دباؤ بنانے کا الزام عائد کیا۔ اس الزام کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد گجرات حکومت نے پورے معاملے کی جانچ کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

ریاست کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے بدھ کو خاتون تیمارداروں کے ذریعہ لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ کا حکم دیا اور جانچ کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ایک خاتون تیماردار نے منگل کو الزام عائد کیا تھا کہ اسپتال انتظامیہ کے ذریعہ خاتون تیمارداروں (اٹینڈینٹس) پر ان کی سروسز جاری رکھنے کے لیے ان کے ساتھ جسمانی رشتہ بنانے کا دباؤ بنایا جا رہا تھا۔


ریاستی وزیر برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے کہا کہ ’’گجرات کے وزیر اعلیٰ کو ایسی شکایتیں ملی تھیں کہ خاتون تیمارداروں پر واٹس ایپ چیٹ کے ذریعہ اپنے آبزرورس کے ساتھ جسمانی رشتہ بنانے کا دباؤ بنایا گیا تھا۔ اس طرح کا جنسی استحصال ریاستی حکومت کبھی بھی برداشت نہیں کرے گی۔ جو لوگ اس میں شامل پائے جاتے ہیں انھیں بخشا نہیں جائے گا اور سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘

جڈیجہ نے بتایا کہ آج ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں غور و خوض کے بعد گجرات کے وزیر اعلیٰ نے اس واقعہ کی جانچ کے لیے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ نے بدھ کو جام نگر کے ضلع کلکٹر روی شنکر اور ہیلتھ کمشنر جے پرکاش شیوہرے کو ایک کمیٹی بنانے کا حکم دیا، جس میں اسسٹنٹ کلکٹر، اسسٹنٹ پولس سپرنٹنڈنٹ اور میڈیکل کالج جام نگر کے ڈین شامل ہوں گے۔


جام نگر کے جی جی اسپتال میں منگل کو اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب ایک خاتون تیماردار نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ان کے منیجرس نے ان کا جنسی استحصال کیا۔ اس نے الزام لگایا کہ ان پر جسمانی رشتہ بنانے کا دباؤ ڈالا گیا یا پھر انھیں باہر نکالنے کی دھمکی دی گئی۔ خاتون تیماردار نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں اجرت نہیں ملی اور ہمیں بغیر کسی نوٹس کے نکالا جا رہا ہے۔ لڑکیوں پر منیجرس کے ساتھ جسمانی رشتہ بنائے رکھنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔‘‘

حالانکہ اسپتال انتظامیہ نے ایسی کوئی بھی شکایت ملنے سے انکار کیا ہے۔ اسپتال کے انچارج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دھرمیش واسودا نے منگل کو کہا کہ ’’ہمیں اس طرح کے الزامات یا پریس میں جانے سے پہلے خاتون تیماردار کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کے بارے میں کوئی تحریری شکایت نہیں ملی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔