سی اے اے تشدد: یوگی حکومت کی ’وصولی‘ پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے لگائی روک

یو پی میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران ہوئے تشدد میں عوامی ملکیت کو کافی نقصان پہنچا تھا۔ اس نقصان کی بھرپائی کے لیے یوگی حکومت نے عوام سے وصولی شروع کر دی تھی جس پر عدالت نے روک لگا دی۔

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

پریاگ راج یعنی الٰہ آباد میں 19 دسمبر کے بعد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کئی مظاہروں میں تشدد برپا ہوا تھا جس میں عوامی ملکیت کو کافی نقصان پہنچا تھا۔ اس سلسلے میں یوگی حکومت نے مبینہ طور پر تشدد پھیلانے والے لوگوں سے وصولی کر کے نقصان کی بھرپائی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور انھیں نوٹس بھیجنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا تھا۔ اسی کے تحت کانپور کے ایک باشندہ محمد فیضان کو بھی نوٹس ملا تھا لیکن اس نے اعتراض ظاہر کیا۔ محمد فیضان نے اس نوٹس کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر دی جس پر سماعت کرتے ہوئے اس طرح کی وصولی پر عدالت نے فی الحال روک لگا دی۔

عرضی دہندہ محمد فیضان کو عبوری راحت دیتے ہوئے جسٹس پنکج نقوی اور جسٹس سوربھ شیام کی بنچ نے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ جاری نوٹس پر یہ کہتے ہوئے روک لگا دی کہ سپریم کورٹ پہلے سے ہی اس طرح کی ہدایات کی جانچ کر رہی ہے، اس لیے فی الحال وصولی پر روک لگائی جائے۔


محمد فیضان کے وکیل نے وصولی نوٹس کو عدالت میں چیلنج کیے جانے سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ وصولی نوٹس ایک اے ڈی ایم کے ذریعہ جاری کیا گیا تھا جب کہ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ اس طرح کا حکم صرف ہائی کورٹ جج یا سبکدوش سپریم کورٹ جج یا پھر سبکدوش ضلع جج کے ذریعہ دیا جا سکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ریاست بھر میں مظاہرین کے خلاف جاری وصولی نوٹس زیادہ تر مقامی انتظامیہ افسران کے ذریعہ جاری کیے گئے ہیں۔ بنچ نے ریاستی حکومت کو ایک مہینے کے اندر اس تعلق سے جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے مناسب بنچ کے سامنے 20 اپریل 2020 سے شروع ہو رہے ہفتہ میں فہرست بند کرنے کی ہدایت دی تھی۔ یہ سپریم کورٹ کے سامنے کارروائی کے نتیجہ کے ماتحت ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔