اومیش پال اغوا معاملہ میں الہ آباد کی عدالت آج سنائے گی فیصلہ، عتیق احمد کو کیا جائے گا پیش

اومیش پال اغوا کیس 17 سال پرانا ہے، جس میں عتیق احمد مرکزی ملزم ہیں۔ اومیش پال نے الزام لگایا تھا کہ 28 فروری 2006 کو عتیق احمد نے انہیں اغوا کرایا تھا

عتیق احمد، فائل تصویر آئی اے این ایس
عتیق احمد، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کے الہ آباد (پریاگ راج) کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت آج اومیش پال اغوا کیس میں اپنا فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ اس معاملہ میں ملزم زورآور لیڈر عتیق احمد کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس کیس میں عتیق احمد کے بھائی اشرف سمیت دیگر ملزمان کو بھی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ فیصلے سے قبل الہ آباد میں اومیش پال کی رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

زورآور عتیق احمد کو گجرات سے اتر پردیش کے الہ آباد لایا جا چکا ہے اور اس وقت وہ الہ آباد کی نینی سینٹرل جیل میں قید ہیں۔ عتیق احمد کے بھائی اشرف کو بھی الہ آباد لایا گیا ہے۔ اس سے قبل عتیق احمد کو اومیش پال اغوا کیس کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔ حکم کے بعد اتر پردیش پولیس عتیق احمد کو گجرات کی سابرمتی جیل سے پریاگ راج لانے گئی تھی۔ سخت سیکورٹی کے درمیان پولیس پیر کی شام عتیق احمد کے ساتھ الہ آباد پہنچی تھی۔


اومیش پال اغوا کیس 17 سال پرانا ہے، جس میں عتیق احمد مرکزی ملزم ہیں۔ اومیش پال نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ 28 فروری 2006 کو عتیق احمد نے انہیں اغوا کرایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ ان پر حملہ کیا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی، کیونکہ وہ راجو پال قتل کیس کا واحد گواہ تھے۔

اومیش کے مطابق 28 فروری 2006 کو عتیق احمد کی لینڈ کروزر کار اور دوسری گاڑی نے ان کا راستہ روکا اور گھیر لیا۔ دنیش پاسی، انصار بابا اور دیگر اس کار سے نیچے اترے اور اس کی طرف پستول تان کر اسے گھسیٹ کر گاڑی میں لے گئے۔ عتیق احمد اور تین دوسرے لوگ رائفلیں لیے گاڑی کے اندر بیٹھے تھے۔ انہیں زدوکوب کیا گیا اور چکیہ میں اپنے دفتر لے جایا گیا۔ انہیں ایک کمرے میں بند کرنے کے بعد مارا پیٹا گیا اور بجلی کے جھٹکے بھی دیے گئے۔


خیال رہے کہ اومیش پال کا حال ہی میں الہ آباد میں سرعام قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں عتیق کی اہلیہ اور دیگر کو ملزمان بنایا گیا ہے۔ عتیق دونون بیٹوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔ تاہم اس قتل کے معاملہ کے کچھ ملزمان پولیس کی پہنچ سے دور ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */