مہاراشٹر: رات کی تاریکی میں بی جے پی کے ’سیاسی کھیل‘ سے سبھی حیران و ششدر

سیاست کی بساط میں کب کون سا مہرا اچھل کر دوسرے سرے پہنچ کر وزیر بن جائے گا، اس کا اندازہ لگانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا ہے۔ اور یہی کچھ دیکھنے کو مل رہا ہے مہاراشٹر کی سیاست میں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تسلیم خان

سیاہ تاریک رات کی سیاست میں مہاراشٹر کی قسمت چند گھنٹوں میں پلٹ گئی۔ لوگ ابھی صبح کے اخبار کی سرخیاں پڑھنے میں مشغول تھے، جن میں پہلے صفحہ پر جلی حروف میں لکھا ہوا تھا کہ ’’مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے ہوں گے اور آج مہاراشٹر کو جمہوری طریقے سے منتخب حکومت مل جائے گی۔‘‘ لیکن سیاست کی بساط میں کب کون سا مہرا اچھل کر دوسرے سرے پہنچ کر وزیر بن جائے گا، اس کا اندازہ لگانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوتا ہے۔ اور یہی ہوا مہاراشٹر کی سیاست میں۔

کل دیر رات تک شرد پوار، اجیت پوار، ادھو ٹھاکرے، سنجے راؤت اور تمام سرکردہ لیڈران سر جوڑے مہارشٹر میں حکومت بنانے کے عمل کے آخری نوک-پلک سنوار رہے تھے۔ اس میٹنگ کے بعد باہر نکلے شرد پوار نے صاف کہا تھا کہ ادھو ٹھاکرے کے نام پر اتفاق قائم ہو گیا ہے، باقی سب کل (یعنی آج) بتایا جائے گا۔ ادھو ٹھاکرے نے بھی کہا کہ کل (یعنی آج) ہونے والی پریس کانفرنس میں سب کچھ اعلان کر دیا جائے گا۔ بساط بچھ گئی تھی، مہرے اپنی جگہ جم گئے تھے اور بازی آج صبح شروع ہونی تھی۔


لیکن، کہیں دور، رات کی تاریکی میں سیاست کی ایک اور بساط بچھ چکی تھی۔ اس بساط کا ایک مہرا اچھلتا ہوا دوسرے خیمے میں پہنچ کر وزیر بن چکا تھا۔ صبح کا اخبار آیا، سرخیاں چیخ چیخ کر بتا رہی تھیں کہ آج مہاراشٹر میں حکومت بنے گی۔ ابھی اخبار کے صفحات پلٹے بھی نہیں گئے تھے کہ مہاراشٹر میں حکومت بن گئی، لیکن وہ نہیں جو اخبار میں چھپا تھا۔ وزیر اعلیٰ پھر سے بی جے پی کے دیویندر فڑنویس بن چکے تھے اور ان کے نائب کی شکل میں خیمہ بدل کر اچھلتے ہوئے دوسری طرف جا پہنچے اجیت پوار بھی حلف اٹھا چکے تھے۔

سیاستداں، سیاسی تجزیہ نگار، ووٹر، قاری، ناقد... سبھی حیران تھے۔ دیویندر فڑنویس نے حلف لینے کے بعد اجیت پوار کو مبارکباد دی اور شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لے کر راج بھون کے رجسٹر میں فڑنویس کے دستخط کی سیاہی ابھی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا مبارکباد والا ٹوئٹ سامنے آ گیا۔ انھوں نے مہاراشٹر کے روشن مستقبل کی امید کی تھی۔ پی ایم کے ٹوئٹ کے بعد پارٹی سربراہ امت شاہ سے لے کر بی جے پی کے وزیر اور لیڈروں سب کے ٹوئٹر چہچہا اٹھے۔ مبارکبادوں اور نیک تمناؤں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ لیکن یہ سب پڑھ دیکھ کر اتنا تو صاف ہونے لگا کہ جس تیز رفتاری سے پی ایم کا ٹوئٹ سامنے آیا، اس سے پورے ڈرامے کی اسکرپٹ پہلے سے طے اور تحریر کردہ ہی نظر آئی۔


ٹھیک ہی کہا سنجے راؤت نے اجیت پوار کے بارے میں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ جناب کل رات ہمارے ساتھ میٹنگ میں تھے، لیکن ان کا باڈی لینگویج کچھ الگ تھا۔ اب سمجھ میں آیا کہ معاملہ کیا تھا۔‘‘ راؤت صاحب پرانی کہاوت ہے، جو مارے وہ میر، یعنی جو پہلا داؤ چل دے فاتح وہی ہے۔


اب تک شک کی سوئی صرف اور صرف شرد پوار کی ہی طرف تھی۔ پوار صاحب کو سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، انھیں سمجھنے کے لیے 100 جنم لینے پڑیں گے، وغیرہ وغیرہ دہرائے جانے لگے۔ لیکن حلف برداری کے بعد کا پہلا گھنٹہ گزرتے گزرتے شرد پوار نے اس سب پر حیرانی ظاہر کی۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ انھیں ہوا ہی نہیں لگی، انھیں تو صبح 7 بجے پتہ چلا۔ ہو سکتا ہے شرد پوار درست فرما رہے ہوں، ہو سکتا ہے بھتیجے کی انتخاب سے قبل ناراضگی کو کچھ وقت کے لیے خاموش کر چکے شرد پوار مطمئن ہو چکے ہوں، لیکن مہاراشٹر کی سیاست کی رگ رگ سے واقف شرد پوار کو اس کی ہوا نہیں تھی، یہ کچھ گلے اترنے والی بات نہیں ہے۔


کانگریس نے اسے جمہوریت اور مینڈیٹ کا قتل بتایا ہے۔ باقی پارٹیاں بھی رد عمل دے رہی ہیں۔ خبریں آ رہی ہیں کہ آج دن میں شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے پریس کانفرنس کریں گے۔ امید ہے اس سے تصویر کچھ اور صاف ہوگی، لیکن فی الحال ایک ہی تصویر ہے جو بتاتی ہے کہ آئین اور سیاست کے ساتھ جب رات کی تاریکی میں کھلواڑ ہوتا ہے، جب ملک سو رہا ہوتا ہے، تو کوئی ریاست اپنی الگ قسم کی تقدیر کے لیے جاگ رہی ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔