دہلی میں نائٹ کرفیو سمیت کورونا سے متعلق تمام پابندیاں ختم!

ملک کی راجدھانی دہلی میں کورونا کے معاملات میں کمی کے ساتھ ہی کووڈ پابندیوں میں نرمی کر دی گئی ہے، رات کا کرفیو ہٹا دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی اب مسافر بس اور میٹرو میں کھڑے ہو کر سفر کر سکیں گے۔

نائٹ کرفیو، قومی آواز / وپن
نائٹ کرفیو، قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک کی راجدھانی دہلی میں کورونا کے معاملات میں کمی کے ساتھ ہی کووڈ پابندیوں میں نرمی کر دی گئی ہے۔ دہلی میں اب رات کا کرفیو ہٹا دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ہی اب مسافر بس اور میٹرو میں کھڑے ہو کر سفر کر سکیں گے۔ دکانیں کھولنے اور بند کرنے کی مدت بھی ختم ہو جائے گی۔ یہ فیصلہ ڈی ڈی ایم اے کی میٹنگ میں کیا گیا۔

ڈی ڈی ایم اے کی میٹنگ میں پیر سے دہلی میں رات کے کرفیو سمیت تمام کورونا پابندیوں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق ڈی ڈی ایم اے کی میٹنگ میں سی ایم اروند کیجریوال نے تمام پابندیوں کو ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ انہوں نے کہا ’کورونا کم ہو رہا ہے، ہمیں لوگوں کے روزگار کا خیال رکھنا ہے۔'


دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے ٹویٹ کیا کہ کورونا سے متعلق حالت بہتر ہونے کے بعد ڈی ڈی ایم اے نے تمام پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ لوگوں کو پریشانی کا سامنا تھا۔ یکم اپریل سے اسکول اب مکمل طور پر آف لائن کام کریں گے۔ ماسک نہ پہننے پر جرمانہ 500 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تمام لوگوں سے کووڈ کے مطابق برتاؤ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صورت حال پر نظر رکھے گی۔

خیال رہے کہ دہلی میں کورونا کے نئے کیسز کی تعداد اب تین ہندسوں پر آ گئی ہے۔ دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس انفیکشن کے 556 نئے معاملے سامنے آئے جبکہ 6 مریضوں کی موت ہو گئی۔ جمعرات کی شام کو جاری ہیلتھ بلیٹن میں بتایا گیا کہ دہلی میں انفیکشن کی شرح 1.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔


اس وقت دہلی میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 2276 ہے، جن میں سے 1559 مریض ہوم آئسولیشن میں ہیں۔ دہلی کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی کورونا وائرس کے نئے کیسز میں کمی آئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 13166 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں متاثرین کی کل تعداد 42,894,345 ہو گئی ہے۔ جبکہ فعال مریضوں کی تعداد 134,235 ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 26,988 افراد نے کورونا وائرس کو شکست دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔