سی اے اے کے خلاف تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت: پی چدمبرم

چدمبرم نے کہا کہ کانگریس این پی آر کو قبول نہیں کرے گی اور شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہوکر ان کی مخالفت کرنی چاہیے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: این پی آر کی موجودہ شکل کو ناقابل قبول بتاتے ہوئے سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس کو قبول نہیں کرے گی ۔انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہوکر اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ این آر سی کو لے ملک احتجاج کے بعد ہی مودی حکومت نے این آر پی کو موجودہ شکل میں پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر آکر اس کی مخالفت کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کے دستور کو بچانے کی لڑائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ قابل فخر بات ہے کہ اس لڑائی کی قیادت یونیورسٹیوں کے طلبا وطالبات کررہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ آئین کی سالمیت اور موریلیٹی کو بچانے کی کوشش کی ہے۔


پی چدمبرم نے ہفتہ کے روز بنگال کانگریس کے ٹریننگ کیمپ میں حصہ لیا اور انہوں نے پارٹی لیڈروں کو شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق بتایا۔اس طرح کے کیمپ ریاست بھر میں لگائے جائیں گے۔چدمبرم نے امید ظاہر کی ہے کہ بنگال کانگریس کے لیڈران ریاست بھر میں عوامی بیداری لانے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔چدمبرم نے کہا کہ ہم کبھی بھی این پی آر کو موجودہ شکل میں قبول نہیں کرسکتے ہیں۔

چدمبرم نے کہا کہ این پی آر کچھ بھی نہیں ہے بلکہ این آر سی کو لانے کی کوشش ہے ۔انہوں نے کہا کہ این آر سی ،این پی آر اور شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق عوام کو آگاہ کرنا ضروری ہے کہ اپریل 2020 میں ہونے والی این پی آر پر ہم راضی نہیں ہوسکتے ہیں۔


انہوں نے کہاکہ آئینی طور سپریم کورٹ میں یہ قانون نہیں ٹھہر سکے گا۔سابق مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس بل کی مخالفین کی رائے مختلف ہوسکتی ہے مگر این آر سی ، این آر پی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں ہم سب متفق ہیں یہ بڑی بات ہے۔تمام سیاسی جماعتیں اس کے خلاف جد و جہد کررہی ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سب لوگ مل کر اس کے خلاف جدو جہد کری ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس بل پر رائے عامہ بنانے اور اپوزیشن کو منتشر کرنے میں ناکام رہی ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔