راجستھان بی جے پی میں جنگ جاری، امت شاہ کے دورہ سے قبل شیخاوت-راجے کے حامیوں میں پوسٹر وار

امت شاہ کے طے شدہ دورہ سے ایک دن قبل سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے حامیوں نے شہر میں ان کے پوسٹر لگائے جن میں جودھپور کے رکن پارلیمنٹ گجیندر سنگھ شیخاوت کی تصویر نہیں تھی۔

امت شاہ، تصویر یو این آئی
امت شاہ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

راجستھان بی جے پی میں کچھ بھی ٹھیک دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایک طرف مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ دورہ کرنے والے ہیں، اور دوسری طرف ریاستی بی جے پی کے لیڈران آپس میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ کچھ وقت سے سرکردہ لیڈان اپنی قیادت میں مختلف کیمپوں کے ذریعہ اپنی طاقت اور دوسرے کی کمزوری دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امت شاہ کے طے شدہ دورہ سے ٹھیک ایک دن پہلے یعنی جمعرات کو سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے حامیوں نے شہر میں ان کے پوسٹر لگائے جن میں جودھپور کے رکن پارلیمنٹ گجیندر سنگھ شیخاوت کی تصویر نہیں تھی۔ بعد میں شیخاوت کے حامیوں نے کچھ پوسٹر لگائے جن میں راجے کی تصویر نہیں تھی۔

دراصل شیخاوت اور راجے کے درمیان بالادستی کی لڑائی کوئی نئی بات نہیں ہے، اور اس کی شروعات 2018 کے اسمبلی انتخاب سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔ بھگوا پارٹی شیخاوت کو پارٹی صدر بنانا چاہتی تھی، لیکن راجے اس سے جھجک رہی تھیں اور اس طرح سے پارٹی میں دراڑ پڑنی شروع ہوئی جو دھیرے دھیرے بڑھتی ہی جا رہی ہے۔


پارٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پارٹی میں بالادستی کی لڑائی چل رہی ہے، جو اب ہورڈنگز میں بھی صاف دکھائی دے رہی ہے۔ شہر بھر کے بیشتر ہورڈنگز میں گجیندر سنگھ شیخاوت اور وسندھرا راجے الگ الگ نظر آ رہے ہیں۔ ان دونوں کے حامی لیڈران اپنے اپنے آقا کو اہمیت دے رہے ہیں۔ وسندھرا کے حامیوں کے ذریعہ لگائے گئے ہورڈنگز سے شیخاوت غائب ہیں، جب کہ وسندھرا راجے شیخاوت حامیوں کے ہورڈنگز سے غائب ہیں۔ پروٹوکول کے سبب دونوں گروپ کے تقریباً سبھی پوسٹرس میں ریاستی صدر ستیش پونیا موجود ہیں۔

دراصل حال ہی میں تب بھنویں تن گئی تھیں جب دہلی میں پارٹی قیادت کے ذریعہ پونیا کی رامدیورا پدیاترا رد کر دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ تین دن پہلے ریاستی صدر پونیا کو بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کی مداخلت کے بعد پوکرن سے رامدیورا یاترا رد کرنی پڑی تھی۔ یاترا کے متعلق پونیا کو ایک خاص طبقہ کے ذریعہ مکمل حمایت دی گئی تھی۔ اسے لے کر بی جے پی سے جڑے لوگوں کے دوسرے طبقے کی ناراضگی بڑھتی جا رہی تھی۔ ایسے میں انچارج ارون سنگھ نے پدیاترا رد کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔