کوڈرما-گریڈیہہ مال گاڑی حادثہ پر آل انڈیا گارڈس کونسل کا اظہارِ فکر، خالی عہدوں کو بھرنے کا کیا مطالبہ
اے آئی جی سی نے بتایا کہ حادثہ اس لیے ہوا کیونکہ ٹرین میں گارڈ موجود نہیں تھا۔ حادثہ کے وقت جب ٹرین ڈھلان پر اوپر چڑھ رہی تھی، تو انجن اس کا وزن کھینچ نہیں پایا اور ٹرین پیچھے کی طرف پھسلنے لگی۔

31 جولائی کو دھنباد ریل ڈویزن کے کوڈرما اور گریڈیہہ کے درمیان ایک پوری طرح بھری ہوئی مال گاڑی پٹری سے اتر گئی تھی۔ اس حادثہ کے بعد آل انڈیا گارڈس کونسل (اے آئی جی سی) نے ریلوے کی سیکورٹی سے متعلق فکر کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی ریلوے میں خالی پڑے ٹرین منیجر کے عہدوں کو جلد از جلد بھرنے کا مطالبہ بھی زور و شور سے دہرایا ہے۔ کونسل نے تنبیہ کی ہے کہ اگر یہ عہدے خالی رہیں گے تو ایسے حادثات مسافروں کے لیے بھی بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔
اے آئی جی سی نے بتایا کہ حادثہ اس لیے ہوا کیونکہ ٹرین میں گارڈ یعنی ٹرین منیجر موجود نہیں تھا۔ حادثہ کے وقت جب ٹرین ڈھلان پر اوپر چڑھ رہی تھی، تو انجن اس کا وزن کھینچ نہیں پایا اور ٹرین پیچھے کی طرف پھسلنے لگی۔ لوکو پائلٹ نے اسٹیشن ماسٹر کو بتایا، جس کے بعد اسٹیشن ماسٹر نے ایک اور لوکوموٹیو روانہ کیا، تاکہ وہ پیچھے سے ٹرین کی مدد کر سکے۔ چونکہ ٹرین ایک موڑ پر کھڑی تھی اور گارڈ نہیں تھا، لوکو پائلٹ کو یہ پتہ نہیں تھا کہ بریک وین یعنی گارڈ والا آخری ڈبہ کہاں ہے۔ اسی وجہ سے نئی لوکومویٹو بریک وین سے ٹکرا گئی اور ٹرین پٹری سے اتر گئی۔
واضح رہے کہ ریلوے کے اصولوں کے مطابق ٹرین منیجر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ٹرین کے پیچھے کی حفاظت کرے۔ اگر ٹرین درمیان میں کہیں رکتی ہے تو اسے آنے والی ٹرینوں کو مطلع کرنے کے لیے ٹیل لائٹ جلانی ہوتی ہے اور فلیشر لائٹ آن کرنی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ٹرین منیجر کو اپنی ٹرین سے 600 سے 1200 میٹر دور ڈیٹونیٹر (احتیاط کے لیے پٹری پر رکھا جانے والا سامان) بھی لگانا ہوتا ہے تاکہ آنے والی ٹرین الرٹ ہو جائے۔
بہرحال، اے آئی جی سی نے بتایا کہ ریلوے میں بہت سارے ٹرین منیجر کے عہدے خالی ہیں، جس کی وجہ سے کئی ڈویزنوں میں مال گاڑیوں کو صرف لوکو پائلٹ اور اسسٹنٹ لوکو پائلٹ کے ساتھ چلانا پڑتا ہے۔ چونکہ مسافر ٹرینوں کو ترجیح دی جاتی ہے، اس لیے گارڈ صرف انہی ٹرینوں میں دستیاب کرائے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے مال گاڑیوں میں گارڈ کی کمی ہو جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 31 دسمبر 2024 تک ریلوے میں تقریباً 27 فیصد ٹرین منیجر کے عہدے خالی تھے۔ ریلوے میں مجموعی طور پر 53 ہزار 229 ٹرین منیجر کے عہدے ہیں، جن میں سے 14520 خالی پڑے ہیں۔ اے آئی جی سی کا کہنا ہے کہ بغیر ٹرین منیجر کے ٹرینوں کا چلنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ کونسل نے ریلوے انتظامیہ سے فوراً ان عہدوں کو بھرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات روکے جا سکیں اور مسافروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ کونسل نے یہ بھی کہا کہ بغیر گارڈ والی مال گاڑی مسافروں کے لیے خطرہ ہے، کیونکہ اگر مال گاڑی درمیان راستے میں رک جائے تو آنے والے مسافر ٹرینیں بھی حادثے کی شکار ہو سکتی ہیں۔