اتراکھنڈ اسمبلی میں ’پچھلے دروازے‘ سے ہوئیں سبھی 228 تقرریاں منسوخ، سکریٹری بھی معطل

اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ جانچ رپورٹ میں 2016 اور 2021 میں ہوئی تقرریوں میں بے ضابطگی ملی ہے، ان تقرریوں کے لیے نہ نوٹیفکیشن نکلا، نہ امتحان ہوا، سروس پلاننگ آفس سے تفصیلات بھی نہیں مانگی گئیں۔

اتراکھنڈ اسمبلی
اتراکھنڈ اسمبلی
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ اسمبلی میں پچھلے دروازے سے تقرری معاملے میں اسمبلی اسپیکر رتو کھنڈوری نے آج ایک پریس کانفرنس کر کہا ہے کہ 228 تقرریوں کو منسوخ کرنے کی درخواست حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔ ساتھ ہی اسمبلی سکریٹری مکیش سنگھل کو بھی فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔ اسمبلی اسپیکر نے بتایا کہ جانچ رپورٹ سونپتے وتق جانچ کمیٹی کے سربراہ ڈی کے کوٹیا، ایس ایس راوت اور اونیندر سنگھ نیال موجود رہے۔ اسمبلی اسپیکر رتو کھنڈوری نے کہا کہ کمیٹی نے تقرریاں رد کرنے کی پیشکش کی ہے۔

اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونا ہے۔ بے ضابطگیوں پر کارروائی کے لیے ہم ہمیشہ سخت رہیں گے۔ جانچ کمیٹی نے 20 دن میں اپنی جانچ پوری کر رپورٹ سونپی ہے۔ ساتھ ہی اسمبلی کے اہلکاروں نے بھی جانچ میں پورا تعاون دیا۔ یہ جانچ رپورٹ 214 صفحات کی ہے۔ جانچ رپورٹ میں 2016 اور 2021 میں جو ایڈہاک تقرریاں ہوئی تھیں، ان میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، جانچ کمیٹی نے ان تقرریوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ تقرریوں کے لیے نہ نوٹیفکیشن نکالا گیا، نہ امتحان لیا گیا، سروس پلاننگ آفس سے بھی تفصیلات نہیں مانگی گئیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ 2016 تک 150 تقرریوں، 2020 میں 6 تقرریوں، 2021 میں 72 تقرریوں کو منسوخ کرنے کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس بھیجا گیا ہے۔ ان تقرریوں کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی لیا جا سکتا ہے۔ اسمبلی سکریٹری مکیش سنگھل کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔

دراصل دہرادون اسمبلی میں پچھلے دروازے سے ہوئی تقرری کے معاملے میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی منشا کے مطابق ہی اسمبلی اسپیکر نے جانچ کمیٹی کی موصولہ رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ لیتے ہوئے 250 تقرریوں کو رد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر وزیر اعلیٰ دھامی نے کہا کہ قبل میں اسمبلی اسپیکر کو بھیجی گئی درخواست کے تعلق سے اسمبلی میں بے ضابطگی پر مبنی تقرریوں پر کارروائی ریاستی حکومت کی سشاسن پالیسی کو لے کر عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ اسمبلی اسپیکر کے ذریعہ متنازعہ تقرریوں کو رد کرنا انتہائی قابل تعریف قدم ہے۔ ریاستی حکومت مستقبل میں ہونے والی بھرتیوں میں پوری شفافیت لانے کے لیے ایک کارگر پالیسی بنانے پر بھی کام کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔