علی گڑھ میں اب سڑک پر نماز نہیں ہوگی! تمام مذہبی سرگرمیوں پر پابندی عائد

علی گڑھ ضلع مجسٹریٹ سی بی سنگھ کا کہنا ہے کہ پہلے سے اجازت لیے بغیر سڑکوں پر کسی بھی طرح کی مذہبی سرگرمی پر پابندی لگا دی گئی ہے، اور ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ علاقے کا ماحول زہر آلود نہ ہو۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

مسلمانوں کے ذریعہ جمعہ کی نماز سڑکوں پر ادا کیے جانے سے ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں کی ناراضگی کوئی نئی نہیں ہے اور مغربی بنگال و اتر پردیش میں اس کے خلاف انھوں نے آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ ہندو طبقہ سے تعلق رکھنے والے کچھ شدت پسند افراد نے سڑک پر جمعہ کی نماز بند نہ کیے جانے کی صورت میں ہنومان چالیسا پڑھنے کا اعلان گزشتہ دنوں یو پی میں ہوا تھا، اور اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے سڑکوں پر سبھی طرح کی مذہبی سرگرمیوں پر روک لگا دی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے اس قدم کے پیچھے ضلع میں بڑھتی کشیدگی کا حوالہ دیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا کہ ایسی خبریں ملی تھیں کہ کچھ رائٹ وِنگ کے لوگ سڑکوں پر مسلم طبقہ کے نماز پڑھے جانے کی مخالفت میں آرتی اور ہنومان چالیسا کے پاٹھ سے جڑے پروگرام منعقد کر رہے ہیں اور اس سے دو طبقہ کے درمیان ماحول کشیدہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

علی گڑھ ضلع مجسٹریٹ سی بی سنگھ کا کہنا ہے کہ بغیر پہلے سے اجازت لیے سڑکوں پر کسی بھی طرح کی مذہبی سرگرمی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل لوگوں سے بات کی ہے اور ان سے اس معاملے کی حساسیت کے بارے میں کہا ہے۔‘‘ ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ علی گڑھ کی فضا کو زہر آلود ہونے سے بچانے کے لیے اس طرح کا قدم اٹھانا ضروری ہے۔ سی بی سنگھ نے کہا کہ یہ پابندی عید کے تہوار کو چھوڑ کر عام طور پر نماز ادا کرنے پر بھی نافذ ہوگا۔


ضلع انتظامیہ کے اس قدم سے بی جے پی لیڈر مانو مہاجن نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کی ناراضگی ہندو طبقہ کی مذہبی سرگرمیوں پر پابندی عائد کیے جانے سے متعلق ہے۔ دراصل وہ یہ نہیں چاہتے کہ آرتی اور ہنومان چالیسا کا اگر کوئی پروگرام ہوتا ہے تو اس پر ضلع انتظامیہ کوئی پابندی عائد کرے۔

دوسری طرف مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشوا مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے لوگوں سے اس ایشو پر سیاست نہ کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس طرح کی خبریں ہیں کہ لوگ سڑکوں پر نماز پڑھے جانے کی مخالفت میں آرتی اور ہنومان چالیسا کے پاٹھ کا پروگرام کر رہے ہیں۔ اس طرح کی مخالفت درست نہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جب مسجدوں میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہو جاتی ہے تبھی وہ مجبوراً سڑک پر نماز ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دیگر مذاہب میں بھی جب پوجا کی جگہ بھر جاتی ہے تو لوگ باہر کھڑے ہو کر پوجا کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jul 2019, 11:10 AM