قومی آواز کو صدمہ! آہ... علی حیدر رضوی ہمارے درمیان نہیں رہے

اردو کے تجربہ کار صحافی سید علی حیدر رضوی ’عرفی‘ کا طویل علالت کے بعد آج تقریباً 55 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹوں کے علاوہ تین بھائی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علی حیدر رضوی کی فائل تصویر</p></div>

علی حیدر رضوی کی فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

یہ ایک خبر جس کو ہم  سننے سے خوفزدہ تھے، لیکن آج  جمعہ کی نماز کے وقت فون پر یہ درد بھری خبر ملی۔ ہمارے درمیان ہمارے محسن اور سب کا خیال رکھنے والے ہمارے ساتھی صحافی علی حیدر رضوی نہیں رہے۔ اردو کے تجربہ کار صحافی سید علی حیدر رضوی ’عرفی‘ کا طویل علالت کے بعد آج تقریباً 55 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹوں کے علاوہ تین بھائی ہیں۔ مرحوم اتر پردیش کے ضلع ہردوئی کی تحصیل سنڈیلہ واقع گھوگھیرا گاؤں کے رہنے والے تھے اور طویل عرصہ سے دہلی میں خوریجی میں کنبہ کے ساتھ رہ کر صحافتی خدمات انجام دے رہے تھے۔

مرحوم علی حیدر رضوی فی الحال نیوز پورٹل ’قومی آواز‘ میں برسر ملازمت تھے۔ وہ گزشتہ سات ماہ سے بخار میں مبتلا تھے اور ایمس سمیت دہلی کے مختلف اسپتالوں میں کئی ماہ زیر علاج رہے جہاں سے افاقہ نہ ہونے پر انہیں لکھنو واقع کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی لایا گیا جہاں تقریباً ایک ماہ علاج کے بعد طبیعت میں کچھ بہتری ہو گئی تھی، لیکن عزیزوں نے بتایا کہ تین دن پہلے اچانک طبیعت پھر بگڑی اور بدھ کو دوبارہ لکھنؤ میڈیکل کالج میں بھرتی کرایا گیا جہاں جمعہ کو صبح تقریباً 10 بجے دل کا دورہ پڑنے سے انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔


مرحوم کی زندگی کا بیشتر حصہ میدان صحافت میں گزرا۔ انہوں نے کتابت سے صحافت کے میدان میں قدم رکھا اور پہلے ’فیصل جدید‘، پھر ماہنامہ ’جرائم انٹرنیشنل‘ اور ’خواتین انٹرنیشنل‘ میں اپنے فرائض انجام دیے۔ کچھ وقت کے لیے وہ ملازمت کے تعلق سے سعودی عرب میں رہے۔ مرحوم اپنی تقریباً 25 سالہ صحافتی زندگی میں سینکڑوں صحافیوں کے محسن تھے۔ وہ روزنامہ ’صحافت‘ دہلی میں منیجر کی حیثیت سے بھی طویل خدمات انجام دے چکے تھے۔ اس کے علاوہ ’رابطہ ٹائمس‘، ’جدید میل‘ نامی اردو اخبارات بھی ان کی خدمات کے گواہ ہیں۔ مرحوم رضوی انتہائی خلیق و شفیق اور بہترین و کامیاب صحافی تھے۔ ان کے انتقال سے صحافتی حلقہ میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ خالق کائنات نے انہیں قلب سلیم اور دل دردمند سے وافر حصہ عطا کیا تھا۔ وہ نہایت صائب الرائے، انتہائی منکسر المزاج، ہر دلعزیز اور باوقار شخصیت کے مالک تھے۔ مرحوم کی تدفین آج شام 8 بجے ہردوئی ضلع میں سنڈیلہ تحصیل کے گھوگھیرا گاؤں واقع آبائی قبرستان میں ہوگی۔

(تحریر: نواب علی اختر)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔