اخلاق ماب لنچنگ معاملہ: یوپی حکومت کی کیس واپسی کی عرضی عدالت سے مسترد، 6 جنوری کو اگلی سماعت
اخلاق ماب لنچنگ معاملے میں فاسٹ ٹریک عدالت نے یوپی حکومت کی مقدمہ واپسی کی عرضی مسترد کر دی۔ عدالت نے روزانہ سماعت کا حکم دیا اور گواہوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ اگلی سماعت 6 جنوری کو ہوگی

دادری (اتر پردیش): اخلاق ماب لنچنگ معاملے میں فاسٹ ٹریک عدالت (ایف ٹی سی) نے ریاستی حکومت اور استغاثہ کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کی درخواست کو بے بنیاد اور غیر اہم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے میں روزانہ سماعت ہوگی اور اگلی تاریخ 6 جنوری مقرر کی گئی ہے۔
منگل کو ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سنے۔ اس کے بعد عدالت نے استغاثہ کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ مرحلے میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرائے۔ ساتھ ہی پولیس کمشنر اور ڈی سی پی گریٹر نوئیڈا کو حکم دیا گیا کہ اگر گواہوں کو کسی بھی قسم کی سکیورٹی درکار ہو تو فوری طور پر فراہم کی جائے۔
اخلاق کے اہل خانہ کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء یوسف سیفی اور اندلیب نقوی نے بتایا کہ عدالت نے حکومت کی جانب سے دائر کی گئی عرضی کو مکمل طور پر خارج کر دیا ہے اور مقدمے کی سماعت کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں اتر پردیش حکومت نے ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 321 کے تحت ٹرائل کورٹ میں عرضی داخل کر کے ملزمان کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی اجازت مانگی تھی۔ حکومت کا موقف تھا کہ اس اقدام سے سماجی ہم آہنگی بحال ہوگی۔
ریاستی حکومت نے اپنی عرضی میں یہ دلیل دی تھی کہ عینی شاہدین کے بیانات میں تضاد اور عدم یکسانیت پائی جاتی ہے۔ حکومت کے مطابق ابتدائی بیانات میں ملزمان کی تعداد دس بتائی گئی تھی، تاہم بعد میں سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت درج بیان میں مزید چھ افراد کے نام شامل کیے گئے۔ ان میں ارون، پونیت، بھیم، ہری اوم، سونو اور روین شامل بتائے گئے تھے۔
حکومت نے یہ بھی کہا کہ عینی شاہدین اخلاق کی والدہ اصغری، اہلیہ اکرامن، بیٹی شائستہ اور بیٹے دانش کے بیانات میں ملزمان کی تعداد بدلتی رہی، جبکہ تمام فریقین ایک ہی گاؤں بسارا کے رہائشی ہیں۔ تاہم عدالت نے ان دلائل کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ محض تضادات کی بنیاد پر اس سنگین معاملے میں مقدمہ واپس نہیں لیا جا سکتا اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق سماعت جاری رہے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔