بی جے پی مسائل سے توجہ ہٹانے میں ماہر اور یہی اس کی سب سے بڑی طاقت: اکھلیش

اکھلیش نے کہا، ’’ہم نے کہا کہ معیشت پٹری سے اتر گئی ہے تو کسی نے قبول نہیں کیا۔ کسی میڈیا ادارے میں اس خبر کو شائع تک نہیں کیا گیا۔ روزگار کے مسئلہ کا بھی یہی حال رہا، لوگوں کو اب سب سمجھ آ رہا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ بی جے پی مسائل سے توجہ ہٹانے میں سب سے زیادہ ماہر ہے اور اسی سے وہ مضبوط ہوتی ہے۔ اکھلیش یادو پیر کے روز اعظم گڑھ پہنچے تھے جہاں انہوں نے حمایت کے لئے عوام کا شکریہ کیا۔

انہوں نے کہا، ’’جب ہم بول رہے تھے کہ معیشت پٹری سے اتر گئی ہے تو کسی نے اسے قبول نہیں کیا۔ اتنا ہی نہیں کسی میڈیا ادارے نے اسے شائع تک نہیں کیا۔ روزگار کی بات کی تو اسے بھی غلط ٹھہرایا گیا۔ بعد میں لوگوں کو سمجھ میں آیا کہ بی جے پی کے پاس مسائل سے توجہ ہٹانے کی سب سے بڑی طاقت ہے۔‘‘


سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’ملک 70 لاکھ کروڑ کا مقرض ہے۔ کسانوں کو دو سے چھ ہزار روپے دینے سے خوشحالی نہیں لوٹنے والی۔ کسانوں کو تمام سہولیات مہیا کرانی ہوں گی۔ جب تک کارخانے قائم نہیں ہوں گے، روزگار کے دروازے نہیں کھلیں گے۔‘‘

اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’یہ جھوٹی حکومت ہے۔ اتر پردیش پبلک سروس کمیشن میں دھاندلی کا پردہ فاش ہو چکا ہے۔ یہ حکومت کہتی ہے کہ یہ ایس پی کے پاپ کا نتیجہ ہے۔ ہماری حکومت کو جائے تو سالوں ہو گئے ہیں۔ جب بابا، یوگی سماج میں جھوٹ بولنے لگیں تو سماج کا کیا ہوگا؟ آپ اسی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سماج کہاں جا رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ایس پی کارکنان لگاتار قتل ہو رہے ہیں۔ حکومت خاموشی اختیار کئے ہے۔ وقت بدلے گا، بڑے خواب کے لئے ابھی سے تیاری کرنی ہوگی۔ ناانصافی کرنے والوں کو سبق ملے گا۔‘‘


ایس پی سربراہ نے پوروانچل ایکسپریس وے پر بھی طنز کیا اور کہا، ’’حکومت کہہ رہی ہے کہ اگست 2020 تک اسے تعمیر کرا دیں گے۔ آج ہم اسی سڑک سے ہو کر آئے ہیں لیکن کہیں کوئی کام ہوتا نظر نہیں آ رہاہ ے۔ ہم نے لکھنؤ سے آگرہ تک کی سڑک 19 مہینے میں تیار کر کے دکھا دی تھی۔‘‘

اکھلیش یادو نے دہلی میں مایاوتی کی جائزہ میٹنگ ہار پر اتحاد کے حوالہ سے کئے گئے تبصرے پر کچھ بھی بولنے سے انکار کر دیا۔ میڈیا میں چل رہی مایاوتی کے ضمنی انتخاب علیحدہ لڑنے کی خبر سے بھی اکھلیش یادو نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔