اناؤ معاملہ: ’انصاف اس زبان میں ملنی چاہیے جسے لوگ سمجھ سکیں‘، کلدیپ سینگر کو ضمانت ملنے پر اکھلیش یادو کا تبصرہ
بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سینگر سے جڑے اناؤ عصمت دری معاملے پر اکھلیش یادو نے کہا کہ ’انصاف‘ ایسی زبان کے استعمال پر منحصر ہوتا ہے جو اس میں شامل سبھی فریقین کو سمجھ میں آئے۔

سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے جمعرات کو اناؤ عصمت دری معاملہ میں سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سینگر کو ملی ضمانت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف تبھی بامعنی ہو سکتا ہے جب وہ انصاف چاہنے والوں کو سمجھ میں آنے والی زبان میں دیا جائے۔ دراصل متاثرہ نے کلدیپ سینگر کی عرضی پر عدالت میں انگریزی میں چل رہی بحث پر فکر کا اظہار کیا تھا۔ اکھلیش نے کہا کہ ’’انصاف کی زبان سمجھ آنے سے ہی انصاف ہوگا۔ انصاف کے لیے لسانی اشتراک بھی بامعنی پوائنٹ ہے۔‘‘
اکھلیش یادو کا یہ تبصرہ بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی سینگر سے جڑے اناؤ عصمت دری معاملے میں آیا ہے۔ انھوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’انصاف‘ ایسی زبان کے استعمال پر منحصر ہوتا ہے جو اس میں شامل سبھی فریقین کو سمجھ میں آئے۔ لسانی اشتراک انصاف کے حقیقی نظام میں ایک نتیجہ خیز عنصر ہے۔
دراصل دو روز قبل 23 دسمبر کو اناؤ عصمت دری کیس میں دہلی ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے کلدیپ سینگر کی تاحیات قید کی سزا معطل کر دی تھی کہ وہ پہلے ہی 7 سال اور 5 مہینے جیل میں گزار چکا ہے۔ سینگر کی سزا کو ہائی کورٹ نے عصمت دری معاملہ میں اس کے قصوروار ثابت ہونے اور سزا کو چیلنج دینے والی اس کی اپیل کے زیر التوا رہنے تک معطل رکھا ہے۔ اس نے اس معاملے میں دسمبر 2019 کے ذیلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سینگر ابھی جیل میں ہی رہے گا، کیونکہ وہ متاثرہ کے والد کی حراست میں ہوئی موت معاملہ میں بھی دس سال کی سزا کاٹ رہا ہے۔ اس معاملے میں قصوروار کو ضمانت نہیں ملی ہے۔ کئی شرطیں لگاتے ہوئے ہائی کورٹ نے سینگر کو (جس نے متاثرہ کا اغوا اور عصمت دری تب انجام دیا تھا، جب وہ نابالغ تھی) 15 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکہ اور اتنی ہی رقم کے تین ضمانت دار پیش کرنے کی ہدایت دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔