ایس آئی آر: اکھلیش یادو کا یوگی حکومت سے وضاحت کا مطالبہ، ووٹروں کے نام حذف کرنے کا الزام
سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے یوگی حکومت سے ایس آئی آر کے درست اعداد فوراً جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور پی ڈی اے طبقات کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی سازش کا الزام لگایا

لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے یوگی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اب تک کتنے فیصد سروے مکمل ہوا ہے، اس کا تفصیلی اور شفاف ریکارڈ فوراً عوام کے سامنے رکھا جائے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ حکومت کو آج ہی بتانا چاہیے کہ ابھی تک ایس آئی آر کی پیش رفت کیا ہے تاکہ شک و شبہات دور کیے جا سکیں۔
دریں اثنا، اکھلیش یادو نے بی ایل اوز پر بڑھتے دباؤ کو جان لیوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمینی سطح پر کام کرنے والے یہ اہلکار شدید ذہنی و جسمانی دباؤ میں ہیں، جس کے باعث ملک بھر میں افسوسناک اموات بھی سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بی ایل اوز پر موجودہ بوجھ کم کرنے کے لیے فوری طور پر اضافی عملہ تعینات کیا جائے اور کمزور یا بیمار ملازمین کو کام میں چھوٹ ملے۔
ایس پی چیف نے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا کہ ریاست کے کئی اسمبلی حلقوں میں پی ڈی اے (پسماندہ، دلت، اقلیتی، قبائل) طبقات کے ووٹروں کے نام جان بوجھ کر حذف کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس کوشش کی ہر حلقے میں آزادانہ جانچ ہونی چاہیے اور ایسی کارروائیوں کو ہر صورت روکا جانا چاہیے تاکہ انتخابی عمل غیر جانبدار اور شفاف رہ سکے۔
اسی دوران ریاست کے چیف الیکٹرول آفیسر نودیپ رنوا نے بتایا کہ پورے اتر پردیش میں ایس آئی آر کے تحت 12.69 کروڑ سے زائد یعنی تقریباً 82 فیصد ووٹروں کے فارم کا ڈیجیٹائزیشن مکمل ہو چکا ہے، جبکہ 28491 پولنگ بوتھوں پر یہ کام سو فیصد انجام دیا گیا ہے۔ انہوں نے تمام اہل ووٹروں سے اپیل کی کہ آخری تاریخ کا انتظار کیے بغیر اپنے فارم بی ایل او کو جلد جمع کرا دیں۔ الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کی مدت میں اضافہ کرتے ہوئے 11 دسمبر 2025 تک مہلت دی ہے۔
واضح رہے کہ کل سپریم کورٹ نے ملک بھر میں بی ایل اوز کی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتوں کو سخت ہدایات دی تھیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ زائد کام کے بوجھ کے باعث اب تک 35 سے 40 بی ایل او جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ اضافی اسٹاف فوراً تعینات کیا جائے اور دباؤ میں کام کرنے والے ملازمین کو خصوصی رعایت دی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔