’عید کے موقع پر اتنی بیریکیڈنگ کیوں؟‘ اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر تہواروں میں رخنہ اندازی کا الزام کیا عائد
اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمارا ملک بہت بڑا ہے، یہاں پر صدیوں سے ہم مل کر رہتے آئے ہیں۔ یہاں سبھی ذات اور مذہب کے لوگ مل کر رہتے ہیں، تہوار مناتے ہیں، ایک دوسرے کو خوشیاں بانٹتے ہیں۔‘‘

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے پیر کے روز بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر لوگوں کو تہوار کھل کر منانے سے روکنے کے لیے رخنات پیدا کرنے کا سنگین الزام عائد کیا۔ سماجوادی پارٹی چیف نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی ملک کو آئین کے مطابق نہیں چلا رہی ہے۔
عید کے موقع پر عیش باغ عیدگاہ پہنچے سماجوادی پارٹی چیف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پولیس پر عیش باغ عیدگاہ کے اندر جانے سے روکنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’عید کے موقع پر اتنی بیریکیڈنگ کیوں کی گئی؟ پولیس نے مجھے روکا اور جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ مجھے کیوں روک رہے ہیں، تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔‘‘ اکھلیش نے مزید کہا کہ ’’اسے تاناشاہی کہنا چاہیے یا ’ایمرجنسی‘؟ میں نے کبھی ایسی بریکیڈنگ نہیں دیکھی، جو لوگوں کو ان کے تہوار منانے سے روکنے کے لیے کی گئی ہو۔‘‘
اکھلیش یادو نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ یہ کیا دوسرے مذہب کے تہوار میں شامل ہونے سے روکنے کا دباؤ بنانے کی کوشش نہیں ہے؟ انھوں نے کہا کہ ’’عید منائی جا رہی ہے اور نوراتری کے پروگرام شروع ہو رہے ہیں۔ اس ہندوستان کی یہی خوبصورت ہے کہ ہم سب مل کر ایک ساتھ تہوار مناتے ہیں۔‘‘ عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’آج پوری ریاست اور ملک کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ عید پر سیوئیاں بھی کھانے کو ملتی ہیں، اور یہ جو مٹھاس ہے، یہ پورے سال یاد رہتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمارا ملک بہت بڑا ہے۔ یہاں پر صدیوں سے ہم مل کر رہتے آئے ہیں۔ یہاں اتنی ذات اور مذاہب کے لوگ مل کر رہتے ہیں، تہوار مناتے ہیں، ایک دوسرے کو خوشیاں بانٹتے ہیں، تو غم اور تکلیف میں بھی شامل ہوتے ہیں۔‘‘
اکھلیش یادو نے برسراقتدار طبقہ پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی نہ آئین پر، نہ جمہوریت پر، نہ ملک کے قانون پر بھروسہ کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے لونی (غازی آباد) سے بی جے پی رکن اسمبلی نند کشور گوجر کے حالیہ تبصروں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ برسراقتدار طبقہ کے رکن اسمبلی اپنی پارٹی پر حملہ نہیں کر رہے تھے، بلکہ افسران کو چیلنج پیش کر رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔