راجستھان: گائے اسمگلنگ کے شک میں گئی ایک اور جان، اکبر موب لنچنگ کا شکار

راجستھان کے الور میں گائے اسمگلنگ کے شک میں بھیڑ نے دو لوگوں کی زبردست پٹائی کی جس میں اکبر نامی شخص کی موت ہو گئی جب کہ اس کا ساتھی اسلم کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان کے الور ضلع میں ایک بار پھر سے گائے اسمگلنگ کے شک میں ایک شخص کی جان چلی گئی ہے۔ مہلوک کا نام اکبر ہے۔ دراصل اکبر اور اسلم گائے لے کر جا رہے تھے تبھی بھیڑ نے ان پر حملہ کر دیا۔ اس حملے میں اکبر کی موت ہو گئی جب کہ اسلم کسی طرح بھیڑ سے بچ کر بھاگنے میں کامیاب رہا۔ خبروں کے مطابق وہ دونوں ہریانہ کے میو مسلم بتائے جا رہے ہیں۔ پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے لیکن میڈیا ذرائع کے مطابق پولس دو لوگوں سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔

موب لنچنگ کے شکار اکبر کے والد سلیمان اپنے بیٹے کی موت کے بعد غمزدہ ہیں اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم انصاف چاہتے ہیں۔ قصورواروں کو جلد سے جلد گرفتار کیا جانا چاہیے۔‘‘

اس سے قبل الور میں ہی 2017 میں 55 سالہ پہلو خان کی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ اس قتل واقعہ کے بعد ملک بھر میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو ملی تھی۔ جس وقت پہلو پر حملہ ہوا تھا اس وقت وہ راجستھان میں گائے خریدنے کے بعد ہریانہ اپنے گھر جا رہے تھے۔ ڈیری کا کام کرنے والے پہلو خان کی حملے کے 2 دن بعد موت ہو گئی تھی۔ راجستھان پولس نے اس معاملے میں گرفتار 6 ملزمین کو کلین چٹ دے دی تھی جب کہ 9 دیگر ملزمین کے خلاف مجرمانہ معاملہ چلائے جانے کی بات کہی تھی۔ اس کے علاوہ نومبر 2017 میں ایک کسان عمر خان کی بھی الور میں گئو رکشا کے نام پر پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اسی ہفتے موب لننگ سے متعلق داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سخت تبصرہ کیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں بھیڑ کے ذریعہ کسی کے قتل کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ساتھ ہی پارلیمنٹ سے اس کے خلاف سخت قانون بنانے کی اپیل کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Jul 2018, 1:12 PM