مایاوتی سے معافی مانگ کر آکاش آنند نے مانگا دوسرا موقع، کہا- ’سسرال والوں کو رکاوٹ نہیں بننے دوں گا‘

مایاوتی کے بھتیجے آکاش آنند نے بی ایس پی سے اخراج کے بعد سوشل میڈیا پر معافی مانگتے ہوئے دوبارہ پارٹی میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی، کہا کہ سسرالی رشتے اب رکاوٹ نہیں ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی کے بھتیجے آکاش آنند نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان سے معافی مانگتے ہوئے دوبارہ پارٹی میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آکاش آنند کو حال ہی میں بی ایس پی سے خارج کر دیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مسلسل کئی پوسٹیں کیں۔

آکاش آنند نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ وہ بی ایس پی کی قومی صدر، چار مرتبہ یوپی کی وزیر اعلیٰ اور کئی بار لوک سبھا و راجیہ سبھا کی رکن رہ چکیں مایاوتی جی کو اپنا واحد سیاسی گرو اور آئیڈیل مانتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اب پارٹی کے مفاد میں اپنے ذاتی رشتے، خاص طور پر سسرالی تعلقات کو کبھی بھی مداخلت یا رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو پوسٹ ان کی جانب سے کی گئی تھی اور جس کے نتیجے میں انہیں پارٹی سے نکالا گیا، اس پر انہیں افسوس ہے اور وہ اس کے لیے دل سے معذرت خواہ ہیں۔ آکاش آنند نے وعدہ کیا کہ مستقبل میں وہ اپنے کسی بھی سیاسی فیصلے میں کسی رشتہ دار یا مشیر سے مشورہ نہیں لیں گے بلکہ صرف بہن جی یعنی مایاوتی کے دیے ہوئے ہدایات پر ہی عمل کریں گے۔

آکاش آنند نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ پارٹی کے بزرگوں اور سینئر کارکنوں کی مکمل عزت کریں گے اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔ ان کے مطابق، ان کی تمام تر وفاداری پارٹی اور مایاوتی جی کے نظریات سے وابستہ رہے گی اور وہ بی ایس پی کے اصولوں سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔


اپنی اپیل میں انہوں نے لکھا، ’’میری تمام غلطیوں کو معاف کر کے مجھے دوبارہ پارٹی میں کام کرنے کا موقع دیا جائے، اس کے لیے میں ہمیشہ شکر گزار رہوں گا۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کوئی ایسی غلطی نہیں کروں گا، جس سے پارٹی یا بہن جی کے وقار کو ٹھیس پہنچے۔‘‘

بی ایس پی سے اخراج کے بعد آکاش آنند کی یہ معافی پارٹی میں ان کی واپسی کے اشارے کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، تاہم مایاوتی کی طرف سے اب تک اس پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر مایاوتی انہیں معاف کر دیتی ہیں تو پارٹی میں ایک نئی صف بندی ممکن ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔