فضائی آلودگی: سپریم کورٹ کی پھٹکار کا اثر، دہلی کے تمام اسکول اگلے احکامات تک بند

سپریم کورٹ میں آج دہلی-این سی آر میں فضائی آلودگی کے معاملہ میں سماعت کے دوران مرکز اور ریاستوں کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹوں کے اندر اقدامات اٹھائیں ورنہ عدالت عظمیٰ خود حکم جاری کرے گی۔

دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے
دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وزیر ماحولیات گوپال رائے نے جمعرات کے روز کہا کہ قومی راجدھانی دہلی کے تمام اسکول 3 دسمبر سے ’انتہائی خراب‘ ہوا کے معیار کی وجہ سے اگلے احکامات تک بند رہیں گے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں آج دہلی-این سی آر میں فضائی آلودگی کے معاملہ میں سماعت کے دوران مرکز اور ریاستوں کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹوں کے اندر اقدامات اٹھائیں ورنہ عدالت عظمیٰ خود حکم جاری کرے گی۔ اس سے قبل چیف جسٹس این وی رمنا نے دہلی میں اسکولوں کے کھولے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

اس سے قبل 13 نومبر کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک ہفتے کے لیے اسکولوں میں آف لائن کلاسز بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم آن لائن طریقہ سے جاری رہے گی۔ تقریباً دو ہفتوں کے وقفے کے بعد قومی راجدھانی کے تمام اسکول 29 نومبر کو دوبارہ کھل گئے تھے۔


چیف جسٹس نے پھٹکار لگاتے ہوئے دہلی حکومت سے کہا کہ آپ نے کئی دعوے کئے کہ اسکول بند کر دیئے گئے ہیں لیکن اسکول تاحال بند نہیں ہوئے ہیں۔ تین اور چار سال کے بچے اب بھی اسکول جا رہے ہیں۔ آپ نے لاک ڈاؤن لگانے پر غور کرنے کو کہا تھا لیکن اسکول کھول دیئے۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ والدین تو گھر سے کام (ورک فرام ہوم) کر رہے ہیں جبکہ بچوں کو اسکول جانا پڑ رہا ہے۔ جواب میں دہلی حکومت کی جانب سے ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ اسکول بند ہیں، ہم اس پر جانچ کریں گے۔ سسٹم آف ایئر کوالٹی اینڈ ویدر فورکاسٹنگ اینڈ ریسرچ (سفر) کے مطابق جمعرات کو صبح 9.30 بجے دہلی کا مجموعی اے کیو آئی 382 تھا۔ یہاں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح بالترتیب 227 اور 401 ریکارڈ کی گئی۔


دہلی کے لیے جاری کردہ ہوا کے معیار کی وارننگ کے پیش نظر 3 اور 4 دسمبر کو یہاں ہوا کا معیار 'انتہائی خراب' زمرے میں رہنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 3 سے 5 دسمبر کے دوران ہوائیں سست اور پرسکون رہنے کا امکان ہے۔ اگر ہوا سست ہوئی تو دھول اور آلودگی کے ذرات ماحول میں زیادہ دیر تک موجود رہتے ہیں جس سے آلودگی میں اضافے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔