یو سی سی پر سروے بے بنیاد، فرضی اور گمراہ کن: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا احساس ہے کہ ایسا تأثر اس لئے پیدا کیا جارہا ہے تاکہ سماج کو ہندو مسلم میں تقسیم کرکے انتخابی فوائد حاصل کئے جاسکیں ۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

وزیر اعظم ،مرکزی وزاء اور ہندو فرقہ پرست عناصر کے بیانات نیز الیکٹرانک میڈیا کے مباحث اور نام نہاد سروے کے ذریعہ یہ تأثر دیا جارہا ہے گویا یونیفارم سول کو ڈ کا نشانہ صرف مسلمان ہی ہوں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا احساس ہے کہ یہ تأثر اس لئے پیدا کیا جارہا ہے تاکہ سماج کو ہندو مسلم میں تقسیم کرکے انتخابی فوائد حاصل کئے جاسکیں ۔

بور ڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے جاری ایک بیان میں کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ اور یونیفارم سول کوڈ ڈرافٹنگ کمیٹی کے سربراہ سوشیل مودی کا یہ بیان کہ شمال مشرقی ریاستوں کے قبائلی اور عیسائی فرقہ کے لوگ اس سے مستثنیٰ ہوں گے اور اتراکھنڈ ریاستی کمیٹی کا ڈرافٹ مسودہ بھی اسی کی نشاندہی کررہا ہے۔


انہوں نے آگے کہا کہ ایک نیوز چینل نے اپنے ایک سَیمپل سروے کے ذریعہ یہ دعویٰ کیاہے کہ مسلم خواتین کی 67 فیصد آبادی یو سی سی کی حمایت کررہی ہے، وہ شادی، طلاق، وراثت اور بچے کو گود لینے کے معاملے میں پورے ملک میں یکساں قانون کے حق میں ہے۔ قطع نظر اس کے کہ یہ سروے کتنا مستند اور حقیقی ہے، سَیمپل سروے کا سائز اور طریقۂ کار اس کھوکھلے دعویٰ کی حقیقت کو بے نقاب کردیتا ہے۔ 8035 خواتین سے ملک کی 25 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ سروے کیا گیا، جس میں چینل کے مطابق ناخواندہ سے گریجویٹ اور 18 سے 65 سال کی عمر کی خواتین شامل ہیں۔ یعنی ہر ریاست سے محض 321 خواتین نے اس میں شرکت کی۔ ظاہر ہے اتنی قلیل تعداد اور اس میں بھی ہر عمر اور لیاقت کی شمولیت اس بڑے اعلان کو غیر معتبر ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔

ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ اس طرح کے بے بنیاد اور فرضی سروے کرنے والے چینلز کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جب 21ویں لا کمیشن نے یوسی سی کا مسئلہ اٹھایا تھا، اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی آواز پر چار کروڑ تراسی لاکھ سے زائد مسلمانوں نے اس کے خلاف ایک یادداشت لا کمیشن میں داخل کی تھی، جس میں اکثریت (دو کروڑ تراسی لاکھ سے زائد) خواتین ہی کی تھی۔ مزید برآں ملک کی تقریباً ہر ریاست اور ہر بڑے شہر میں لاکھوں خواتین نےاس کے خلاف مظاہرہ کرکے اعلان کیا تھا کہ مسلمانوں کو شریعت اسلامی میں کسی بھی قسم کی مداخلت منظور نہیں ہے۔اس طرح کےبے بنیاد، غیر مستند اور فرضی سروے کرواکر یہ چینلز ملک کے ارباب حل و عقد اور عوام کو گمراہ کرنے کی ایک ناکام کوشش کررہے ہیں، حالانکہ اس سے بالآخر ان کی ہی ہوا خیزی ہوگی۔


آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ ملک کے ارباب حل و عقد اور سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس طرح کے بے بنیاد، غیر مستند اور گمراہ کن سروے سے ہرگز بھی متأثر نہ ہوں۔ ہندوستانی مسلمان اپنی شریعت میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو ہرگز بھی قبول نہیں کریں گے۔ یونیفارم سول کوڈ نہ صرف ملک کی تکثیری حیثیت اور تنوع کے خلاف ہے بلکہ ملک کے اتحاد، یکجہتی اور سالمیت کے لئے بھی سخت نقصاندہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔