کیا اویسی دہلی کے مسلم ووٹوں کی تقسیم میں کامیاب رہیں گے؟ کیا دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین کو ٹکٹ دیں گے؟

اسد الدین اویسی کی پارٹی عآپ کے سابق کونسلر طاہر حسین کے خاندان کو اپنی پارٹی میں شامل کرسکتی ہے۔ طاہر حسین کو حال ہی میں ایک کیس میں عدالت سے ریلیف بھی ملا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے اور سیاسی پارٹیوں کی طرح  دہلی انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں طاہر حسین کا نام بھی زیر بحث ہے۔ 2020 کے دہلی فسادات کے ملزم عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین مصطفی آباد سیٹ سے الیکشن لڑ سکتے ہیں۔

خبروں کے مطابق جیل میں بند طاہر حسین کا خاندان منگل کی شام اے آئی ایم آئی ایم میں شامل ہو جائے گا۔ اے آئی ایم آئی ایم مصطفی آباد سیٹ سے طاہر حسین یا ان کی اہلیہ کو ٹکٹ دے سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اویسی کی پارٹی دہلی کی تقریباً دس سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ایم آئی ایم آئی ایم کے انتخابی میدان میں آنے سے دہلی میں مسلم ووٹوں کے لیے سہ رخی لڑائی دیکھ سکتے ہیں۔ اس سے عام آدمی پارٹی کا چیلنج بڑھے گا اور بی جے پی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے تعلق سے پہلے ہی دیگر سیاسی پارٹیوں کے ذہن میں تحفظات ہیں کہ ان کے کسی بھی انتخابات میں شرکت کرنے سے بی جے پی کو ہی فائدہ پہنچتا ہے۔


واضح رہےحال ہی میں طاہر حسین کو عدالت سے ریلیف ملا ہے۔ فسادات سے متعلق ایک ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا گیا۔ یہ ایف آئی آر 27 فروری 2020 کو درج کی گئی تھی۔ یہ ایف آئی آر عمارت کی پہلی منزل پر ہنگامہ آرائی اور ہنگامہ آرائی کے معاملے میں متاثرین کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں ان کے خلاف پہلے ہی مقدمہ درج ہے۔

طاہر حسین اس سے قبل آپ کے ٹکٹ پر نہرو نگر وارڈ سے کونسلر منتخب ہوئے تھے۔ نومبر میں سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ دونوں ایف آئی آر کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ فسادیوں نے پہلے پارکنگ کے شٹر توڑے اور وہاں موجود گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد وہ عمارت کی پہلی منزل پر گئے جہاں شادی کی تقریب کے لیے کھانا تیار کیا جا رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مشتعل افراد نے سامان کو آگ لگا دی اور متعلقہ عمارت کی پہلی منزل پر موجود سامان کو تباہ کر دیا۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  دونوں واقعات ایک ہی کیس کا حصہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔