گوگل اے آئی ٹول ’جیمنی‘ نے پی ایم مودی سے متعلق سوال کا کچھ ایسا جواب دیا کہ مرکزی وزیر ہو گئے ناراض!

گوگل جیمنی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ نریندر مودی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں اور بی جے پی لیڈر ہیں، ان پر ایسی پالیسیاں نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، کچھ ماہرین نے اسے فاشسٹ بتایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جیمنی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

جیمنی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) کا استعمال دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ خصوصاً کسی سوال کا جواب حاصل کرنے اور تحریری عمل کے لیے اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کا استعمال نوجوان طبقہ میں کافی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن کئی بار اے آئی ٹول کا ریزلٹ متنازعہ ہو جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی گوگل کے اے آئی ٹول ’جیمنی‘ کے ساتھ دیکھنے کو ملا ہے جس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق ایک سوال کا متنازعہ جواب دے دیا ہے۔ اس جواب سے مرکزی وزیر مملکت برائے الیکٹرانکس و ٹیکنالوجی راجیو چندرشیکھر ناراض ہو گئے ہیں اور گوگل کو اس کے اے آئی ٹول جیمنی کو لے کر سخت الفاظ میں متنبہ کیا ہے۔

راجیو چندرشیکھر کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹول جیمنی کے ریپلائی (جواب) نے آئی ٹی اصولوں کے ساتھ کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی براہ راست خلاف ورزی کی ہے۔ جیمنی کے ریپلائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا گیا ہے جس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راجیو چندرشیکھر نے کہا ہے کہ ’’یہ آئی ٹی ایکٹ کے ثالث اصولوں کے رول 3(1)(B) کی خلاف ورزی اور کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ انھوں نے اپنے پوسٹ میں گوگل انڈیا اور گوگل اے آئی کے علاوہ آئی ٹی وزارت کو بھی ٹیگ کیا ہے۔


دراصل ایک یوزر (صارف) نے گوگل کے اے آئی چیٹ ٹول جیمنی سے سوال کیا تھا کہ کیا نریندر مودی فاشسٹ ہیں؟ اس کے جواب میں جیمنی نے بتایا کہ ’نریندر مودی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر ہیں۔ ان پر ایسی (فاشسٹ) پالیسیاں نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ کچھ ماہرین نے اسے فاشسٹ بتایا ہے۔ یہ الزامات کئی پہلوؤں پر مبنی ہیں۔ اس میں بی جے پی کی ہندو نیشنلسٹ نظریہ بھی شامل ہے۔‘ اس جواب کی وجہ سے گوگل جیمنی پر جانبداری کا الزام لگ رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جیمنی نے مودی کو فاشسٹ کہا، جبکہ یہی سوال جب امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔