احمد آباد میں 42 کروڑ کا پل پانچ سال میں ناکارہ، اب انہدام پر مزید 3.9 کروڑ ہوں گے خرچ!

احمد آباد میں 2017 میں 42 کروڑ کی لاگت سے بنا ہاٹکیشور پل صرف پانچ سال میں اتنا جارج ہوگیا کہ اب اسے گرانے پر 3.9 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ پل تین برس سے بند ہے، جس کی وجہ سے عوام پریشان ہیں

<div class="paragraphs"><p>احمد آباد کا ہاٹکیشور پل / آئی اے این ایس</p></div>

احمد آباد کا ہاٹکیشور پل / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

احمد آباد میں تعمیراتی بدانتظامی کی ایک حیران کن مثال سامنے آئی ہے، جہاں صرف پانچ سال پہلے 42 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہاٹکیشور پُل اب اتنا خستہ حال ہو چکا ہے کہ اب اسے گرانا پڑے گا۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق، ہاٹکیشور پُل کو گرانے بھی حکومت کو 3.9 کروڑ روپے خرچ کرنے ہوں گے۔

واضح رہے کہ ہاٹکیشور پل 2017 میں عوام کے لیے کھولا گیا تھا لیکن چار سال بعد ہی اس کی حالت اتنی خراب ہو گئی کہ مارچ-اپریل 2021 میں اس پر گڈھے پڑنے لگے اور اسے وقتی طور پر بند کرنا پڑا۔ اس کے بعد سے پل کو دو سے تین بار مرمت کی ضرورت پڑی لیکن مسئلہ جوں کا توں رہا۔

بالآخر اگست 2022 میں کیے گئے استحکام کے ٹیسٹ میں اس پل کو ’ناقابلِ استعمال‘ قرار دے دیا گیا اور ٹریفک کی آمد و رفت مکمل طور پر بند کر دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پل کے 6 درمیانی اسپین (حصے) اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ انہیں گرانا ناگزیر ہے۔ تین سال سے بند یہ پل نہ صرف ٹریفک میں رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے بلکہ آس پاس کے مقامی رہائشیوں اور دکانداروں کے لیے مستقل پریشانی کا باعث بن چکا ہے۔ مقامی لوگوں کی جانب سے وقتاً فوقتاً احتجاج بھی کیا جاتا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، احمد آباد میونسپل کارپوریشن (اے ایم سی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اب اس پل کو گرانے کے لیے ایک تعمیراتی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اے ایم سی نے ٹینڈر جاری کیے ، لیکن کوئی بھی کمپنی اس پل کو گرانے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔


حکام کا کہنا ہے کہ بارش کا موسم ختم ہونے کے بعد انہدام کا عمل شروع کیا جائے گا اور چھ ماہ کے اندر اندر کام مکمل کر لیا جائے گا۔ دورانِ انہدام اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ ٹریفک کو متبادل راستہ فراہم کیا جائے۔ ہاٹکیشور برج کی تعمیر 2015 میں ’اجے انفرا‘ نامی کمپنی نے شروع کی تھی اور 30 نومبر 2017 کو اس کا افتتاح کیا گیا تھا۔ صرف چار سال بعد ہی پل میں تکنیکی خرابیاں پیدا ہوئیں اور اب پانچ سال بعد، یہ ایک ناکام پروجیکٹ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

غورطلب ہے کہ ابھی تک اس مقام پر کسی نئے پل کی تعمیر کے حوالے سے کوئی حکومتی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے، جس سے مقامی لوگوں کی پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف شہری انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ عوامی وسائل کے ضیاع کی واضح مثال بھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔