احمد آباد طیارہ حادثہ: ’ہمیں پیاروں کے جسدِ خاکی مکمل حالت میں دیجیے‘، پسماندگان کا مطالبہ

احمد آباد طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں ان کے پیاروں کے جسدِ خاکی مکمل اور منظم حالت میں سونپے جائیں، بے حرمتی نہ کی جائے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

احمد آباد میں پیش آنے والے طیارہ حادثے نے گجرات بھر میں کہرام مچا دیا ہے۔ اس دلخراش واقعے میں جان گنوانے والوں کے اہل خانہ اب صرف غم ہی نہیں، بلکہ ایک اور اذیت کا سامنا بھی کر رہے ہیں، اپنے پیاروں کے جسدِ خاکی مکمل اور صحیح حالت میں حاصل کرنے کی جدوجہد۔

گجرات کے کھیڑا ضلع سے تعلق رکھنے والے 17 سے زائد خاندانوں نے اس سانحے میں اپنے عزیزوں کو کھو دیا۔ جان گنوانے والوں میں یاڈیاڈ کے مہادیو تُکارام پوار اور ان کی اہلیہ آشا بین پوار بھی شامل تھے۔ یہ دونوں پہلی بار بیرونِ ملک، برطانیہ میں مقیم اپنے بیٹے سے ملنے جا رہے تھے۔ یہ ان کی زندگی کی پہلی فضائی مسافت تھی، جو بدقسمتی سے آخری بن گئی۔

بیٹے رمیش پوار نے بتایا، ’’وہ دونوں بہت پُرجوش تھے۔ ایئرپورٹ سے ویڈیو کال پر کہا تھا کہ سیٹ مل گئی ہے، ہم صحیح جگہ پر بیٹھے ہیں۔ آخر میں ’جے بھارت‘ کہہ کر فون بند کیا۔‘‘


حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد پورے خاندان پر سکتہ طاری ہو گیا۔ رمیش کے چچازاد مہیش پوار نے بتایا، ’’میں خود انہیں ایئرپورٹ چھوڑ کر آیا تھا۔ جب حادثے کی خبر ملی تو ہم فوراً احمد آباد کی طرف روانہ ہو گئے۔ پہلے ایئرپورٹ گئے، پھر اسپتال پہنچے جہاں بتایا گیا کہ لاشیں وہاں لائی جا رہی ہیں۔‘‘

مہیش کے مطابق اسپتال میں بے حد افراتفری تھی اور وہاں ڈی این اے سیمپل لیے جا رہے تھے لیکن اصل پریشانی تب شروع ہوئی جب کئی اہل خانہ کو بتایا گیا کہ لاشیں مکمل حالت میں نہیں ملتیں اور بعض کو جسمانی اعضاء یا ٹکڑوں کی صورت میں باقیات دی جا سکتی ہیں۔

پسماندگان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں صرف وقت پر لاشیں نہیں چاہئیں، بلکہ مکمل، منظم اور قابلِ شناخت جسدِ خاکی دیے جائیں تاکہ وہ اپنے پیاروں کی آخری رسومات عزت و وقار کے ساتھ ادا کر سکیں۔ مہیش پوار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ صرف وقت کا مسئلہ نہیں، احساس اور انسانیت کا مسئلہ ہے۔ آپ 72 گھنٹے کے بجائے 96 گھنٹے لیجیے لیکن ہمیں لاشیں صحیح حالت میں دیجیے۔ یہ ہمارا بنیادی انسانی حق ہے۔‘‘


دیگر متاثرہ خاندانوں نے بھی یہی اپیل دہرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لاشیں ٹکڑوں میں دی گئیں تو وہ اسے بے حرمتی تصور کریں گے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں سے وہ صرف انتظامی نہیں، انسانی ہمدردی پر مبنی رویے کی توقع کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، حادثے کے کئی دن گزر جانے کے باوجود شناخت اور لاشوں کی حوالگی کا عمل سست روی کا شکار ہے، جس پر عوامی سطح پر بھی غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اہل خانہ کی اجتماعی اپیل ہے، ’’ہمارے پیاروں کے جسدِ خاکی ہمیں مکمل حالت میں اور وقار کے ساتھ دیجیے۔ یہ ہماری صرف درخواست نہیں، ہمارے جذبات اور رسوم کا تقاضا ہے۔’’

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔