احمد آباد طیارہ حادثہ: کسی کو ’10 منٹ کی تاخیر‘ نے زندگی بخش دی، کسی کو ’منصوبہ بدلنے‘ کے سبب موت ملی

بھروچ باشندہ بھومی اگر 10 منٹ تاخیر سے ایئرپورٹ نہیں پہنچتیں، تو وہ بھی طیارہ حادثہ کی شکار بن جاتیں۔ بھومی نے میڈیا کو بتایا کہ ٹریفک جام میں پھنسنے کے سبب وہ تاخیر سے پہنچیں اور فلائٹ چھوٹ گئی۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے میڈیکل کالج کی چھت پر نظر آ رہا حادثہ زدہ طیارہ کا پچھلا حصہ، <a href="https://x.com/CISFHQrs">@CISFHQrs</a></p></div>

بی جے میڈیکل کالج کی چھت پر نظر آ رہا حادثہ زدہ طیارہ کا پچھلا حصہ، @CISFHQrs

user

قومی آواز بیورو

’’صرف اُن 10 منٹوں کی وجہ سے میں فلائٹ میں سوار نہیں ہو سکی۔ مجھے نہیں پتہ کہ میں اسے کیسے سمجھاؤں کہ میں کتنی خوش قسمت ہوں۔‘‘ یہ بیان بھروچ کی باشندہ بھومی چوہان کا ہے جو ایئر انڈیا کی اسی فلائٹ سے لندن جانے والی تھیں، جو کہ 12 جون کو احمد آباد میں خوفناک حادثہ کا شکار ہو گیا۔ بھومی لندن میں ہی اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہیں اور 2 سال بعد چھٹیاں منانے ہندوستان آئی تھیں۔ 12 جون کو انھیں لندن واپس جانا تھا، لیکن ٹریفک جام کی وجہ سے وہ ایئرپورٹ پر 10 منٹ تاخیر سے پہنچیں، اور اسی تاخیر نے انھیں ایک نئی زندگی عطا کر دی۔

بھومی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں احمد آباد سے لندن جا رہی اسی فلائٹ میں سوار ہونا تھا، لیکن ٹریفک جام کی وجہ سے وہ کچھ منٹوں کی تاخیر سے سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے انھیں اندر داخل نہیں ہونے دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میری فلائٹ کی ٹائمنگ دوپہر 1.10 بجے تھی اور 12.10 بجے سے پہلے ایئرپورٹ پہنچنا تھا۔ راستے میں ٹریفک بہت تھا، اس لیے مجھے ایئرپورٹ پہنچتے پہنچتے 12.20 بج گئے تھے۔ میں چیک اِن نہیں کر پائی اور سیکورٹی اہلکاروں نے مجھے واپس جانے کے لیے کہہ دیا۔ میری فلائٹ چھوٹ گئی۔‘‘ وہ بتاتی ہیں کہ ’’میں شروع میں سوچ رہی تھی کہ تھوڑا جلدی آ جاتی تو نقصان نہیں ہوتا اور فلائٹ پکڑ پاتی۔ لیکن اب سوچتی ہوں کہ جو ہوا اچھا ہی ہوا۔‘‘


بھومی نے حادثہ کی خبر ملنے کے بعد اپنی کیفیت کا تذکرہ بھی میڈیا کے سامنے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایئرپورٹ سے گھر کے لیے واپس لوٹ رہی تھی، تبھی راستے میں مجھے پتہ چلا کہ میں جس فلائٹ میں بیٹھنے والی تھی، وہ حادثہ کا شکار ہو گئی۔ یہ سن کر میرا جسم حقیقی معنوں میں کانپنے لگا۔ میں بات نہیں کر پا رہی تھی۔ جو کچھ بھی ہوا، اسے سننے کے بعد میں سَن رہ گئی تھی۔‘‘ جب وہ یہ واقعہ بیان کر رہی تھیں، تو کئی بار جذباتی بھی نظر آئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میرے کچھ اچھے اعمال رہے ہوں گے جو میری فلائٹ چھوٹ گئی اور میری جان بچ گئی۔ لیکن دیگر لوگوں کے ساتھ جو ہوا، وہ بہت خوفناک ہے۔ اتنے لوگوں کی جان چلی گئی۔ میں بھگوان سے دعا کرتی ہوں کہ وہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی روح کو سکون دے۔‘‘

بھومی کی جان تو ٹریفک جام میں پھنسنے کی وجہ سے بچ گئی، لیکن ایک معاملہ ایسا بھی سامنے آیا ہے، جس میں سفر کا پہلے سے طے شدہ منصوبہ بدلنے کا خمیازہ خاتون مسافر کو بھگتنا پڑا۔ اس خاتون مسافر کا نام ہرپریت کور ہورا ہے۔ انھیں 19 جون کو لندن کے لیے روانہ ہونا تھا، لیکن شوہر رابی ہورا کا یوم پیدائش 16 جون کو ہونے کے سبب منصوبہ بدل کر 12 جون کو ہی سفر کرنے کا ارادہ کیا، اور یہ سفر ان کے لیے آخری ثابت ہوا۔


اندور کی رہنے والی ہرپریت کے سسرال والوں کا کہنا ہے کہ وہ کچھ دن قبل ہی اپنی ماں سے ملاقات کے لیے لندن سے احمد آباد پہنچی تھیں۔ ہرپریت بنگلورو کی ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتی تھیں اور اب ان کی موت سے پوری فیملی ماتم کناں ہے۔ اندور کی ہورا فیملی کے لیے یہ خسارۂ عظیم ہے۔ مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ رشتہ دار بھی اس خوفناک سانحہ سے بے دم نظر آ رہے ہیں۔ ہورا فیملی کے ایک رکن راگھویندر سنگھ نے بتایا کہ وہ اجین میں تھے جب انھیں حادثہ کی خبر ملی۔ وہ فوراً اندور پہنچے اور گھر والوں کے ساتھ بات چیت کی۔ مہلوکہ کے سسر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ حادثہ بے حد دردناک ہے۔ ہماری بہو ہی نہیں، کئی دیگر بہوئیں، بیٹیاں اور معصوم بچے اس حادثہ کا شکار ہوئے ہیں۔ ہمیں اپنی بہو کی موت کا بے حد غم ہے، لیکن ساتھ ہی ان سبھی کنبوں کے لیے بھی ہماری ہمدردیاں ہیں جن کے اپنے اسے حادثے میں ہلاک ہو گئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔