مودی حکومت نے مانا نوٹ بندی فیصلہ غلط تھا، کیش کی قلت سے کسانوں کی ٹوٹی کمر

وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے نوٹ بندی کو کڑوی دوا بتانے کے الٹ مرکزی وزارت زراعت نے کسانوں پر اس کے برے اثر کی بات قبول کی ہے۔ جس سے کسانوں کو کافی پریشانیاں اٹھانی پڑیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کی طرف سے 8 نومبر 2016 کو اچانک کیا گیا نوٹ بندی کے فیصلے کو اب 2 سال ہو گئے ہیں۔ اس فیصلے کو اپوزیشن بدقسمتی بتاتی ہے اور حکومت اسے فائدہ مند ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت زراعت نے اپنی ایک رپورٹ میں نوٹ بندی کو کسانوں پر برا اثر پڑنے والا قدم بتایا ہے۔ وزارت زراعت نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کسانوں پر نوٹ بندی کے اس اچانک فیصلے کا بہت برا اثر پڑا ہے، وزارت زراعت نے نوٹ بندی کے اثر پر ایک رپورٹ بھی پارلیمانی کمیٹی کو سونپی ہے۔

پارلیمنٹ کی مستقل کمیٹی کے چیئرمین کانگریس ممبر پارلیمنٹ ویرپا موئلی کو گزشتہ روز یعنی منگل کو وزارت زراعت، وزارت لیبر اور روزگار اور چھوٹے اور درمیانے صنعت کی وزارت کی طرف سے نوٹ بندی کے اثرات کے بارے میں بتایا گیا۔

وزارت خزانہ سے منسلک پارلیمنٹ کی ایک مستقل کمیٹی کی میٹنگ میں وزارت زراعت نے مانا ہے کہ نقدی کی کمی کے چلتے لاکھوں کسان ربیع سیزن میں بوائی کے لئے بیج-کھاد نہیں خرید پائے، جس کے سبب ان پر بہت برا اثر پڑا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی جب لاگو ہوئی تب کسان یا تو اپنی خریف کی پیداوار فصل بیچ رہے تھے یا پھر ربیع فصلوں کی بوائی کر رہے تھے، ایسے وقت میں کسانوں کو پیسوں کی انتہائی سخت ضرورت ہوتی ہے، لیکن اس وقت کیش کی قلت کے سبب لاکھوں کسان بیج اور کھاد نہیں خرید سکے۔

وزارت نے بتایا کہ کیش کی قلت کی وجہ سے قومی بیج کارپوریشن کے تقریباً 1 لاکھ 38 ہزار کوئنٹل گندم کا بیج نہیں فروخت کر پائے تھے۔ حالانکہ حکومت نے بعد میں گندم کے بیج خریدنے کے لئے 1000 اور 500 روپے کے پرانے نوٹوں کے استعمال کی چھوٹ دے دی تھی، وزارت زراعت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی رعایت کے بعد بھی بیجوں کی فروخت میں کوئی خاص تیزی نہیں آئی تھی۔

اتنا ہی نہیں وزارت زراعت نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ چھوٹے سطح پر زراعت کرنے والوں کے علاوہ بڑے کسانوں کو بھی زراعت کا کام کرنے ولوں کو ان کا محنتانہ دینے میں کافی دقتیں آئی، کیونکہ نوٹ بندی سے نقدی کا مسئلہ پیدا ہو گیا تھا۔

بتا دیں کہ اس کمیٹی کے چیئرمین کانگریس ممبر پارلیمنٹ ویرپا مويلی ہیں، کمیٹی کے ارکان میں چیئرمین سمیت کل 31 ممبران پارلیمنٹ ہیں، ان ارکان میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */