زرعی بل: ہرسمرت کور کے بعد دشینت چوٹالہ پر بھی استعفیٰ کا دباؤ! مشکل میں این ڈی اے

کانگریس کے اہم ترجمان رندیپ سرجےوالا نے ٹوئٹ کیا، ’’دشینت جی! ہرسمرت کور کی طرح آپ کو بھی کم از کم نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ آپ کو کسانوں سے زیادہ اپنی کرسی پیاری ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈہا
تصویر سوشل میڈہا
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: زرعی بلوں پر این ڈی ای کی حلیف جماعتوں کی اندرونی لڑائی صاف نظر آنے لگی ہے۔ این ڈی اے میں بی جے پی کی سب سے پرانے حلیف شرومنی اکالی ڈل (ایس اے ڈی) کے کوٹہ کی وزیر ہرسمرت کور نے استعفیٰ دے دیا اور اب ہریانہ میں بی جے پی کے ساتھ حکومت چلا رہے جے جے پی (جن نائک جنتا پارٹی) کے سربراہ اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ پر بھی عہدہ چھوڑنے کا دباؤ بن رہا ہے۔

کانگریس کے اہم ترجمان رندیپ سرجےوالا نے ٹوئٹ کیا، ’’دشینت جی! ہرسمرت کور کی طرح آپ کو بھی کم از کم نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ آپ کو کسانوں سے زیادہ اپنی کرسی پیاری ہے۔‘‘

اسی معاملہ پر کانگریس کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن دپیندر ہڈا نے ٹوئٹ کیا، ’’پنجاب کے اکالی دل، عآپ نے پارلیمنٹ میں کانگریس کے ساتھ کسان مخالف تین بلوں کی مخالفت کرنے کی جرأت دکھائی، لیکن بدقسمتی سے ہریانہ کے بی جے پی-جے جے پی کے رہنما اقتدار کا مزہ لینے کے لئے کسانوں سے دھوکہ کرنے میں لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پنجاب میں تمام جماعتں ان بلوں کے خلاف متحد ہیں تو ہریانہ میں بی جے پی-جے جے پی کیوں نہیں؟


ادھر جے جے پی کے اندر بھی زرعی بلوں کو لے کر کشمکش کی صوت حل نظر آ رہی ہے۔ جے جے پی کے رکن اسمبلی دیویندر ببلی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت پارٹی کے 10 ارکان اسمبلی غیر مطمئن ہیں۔ ببلی، رکن اسمبلی رام کمار گوتم کے بعد جے جے پی کے دوسرے رکن اسمبلی ہیں جنہوں نے پارٹی کی قیادت سے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

کسانوں پر لاٹھی چارج معاملہ سے جے جے پی کی حالت عجیب ہو گئی ہے۔ دشینت چوٹالہ نے جہاں لاٹھی چارج پر جانچ کی بات کی ہے وہیں وزیر داخلہ انیل وج نے لاٹھی چارج کے واقعہ سے ہی انکار کر دیا۔ ان کے انکار کے بعد کسانوں نے ان کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ لاٹھی چارج کے معاملہ میں جے جے پی نے عوام سے معافی بھی مانگی ہے۔ واضح رہے کہ دشینت چوٹالہ نے تاحال زرعی بلوں پر مخالفت نہیں کی ہے اور یہ پارلیمنٹ سے منظور ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 18 Sep 2020, 1:40 PM