زرعی قوانین: کسان احتجاج میں 2 اکتوبر تک کی توسیع، ملک گیر ریل روکو تحریک کی تیاری

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @abhijeet_dipke
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @abhijeet_dipke
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پنجاب کے کسانوں کی طرف سے قوانین میں تبدیل ہو چکے زرعی بلوں کے خلاف جاری احتجاج میں لگاتار شدت آ رہی ہے۔ کئی دنوں سے صوبہ بھر میں جاری ریل روکو تحریک میں بھی توسیع کر دی گئی ہے اور اب یہ تحریک 2 اکتوبر تک جاری رہے گی۔ علاوہ ازیں کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ یکم اکتوبر کو ملک گیر ریل روکو تحریک چلا کر صدائے احتجاج بلند کی جائے گی۔

پنجاب میں پیر کے روز کسانوں نے اپنی 'ریل روکو' تحریک کے انچویں روز اعلان کیا کہ اس تحریک میں 2 اکتوبر تک توسیع کیا جاتی ہے۔ مظاہرین 24 ستمبر سے کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے بینر تلے جالندھر، امرتسر، مکیریاں اور فیروز پور میں ریل کی پٹریوں پر خیمہ زن ہیں۔ اترپردیش، ہریانہ، تلنگانہ، گجرات، گوا، اڈیشہ اور تمل ناڈو کے کسانوں کے علاوہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔


واضح رہے کہ کسانوں اور حزب اختلاف کی شدید مخالفت کے باوجود مودی حکومت نے پہلے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ذریعہ زرعی بلوں کو منظور کرایا اور اس کے بعد صدر کی مہر ثبت ہونے کے بعد بلوں کو قوانین میں تبدیل کر دیا۔ پنجاب اور ہریانہ سمیت ملک بھر کے کسانوں کا خیال ہے کہ اس قانون سے زرعی پیداوار کی خرید کا نظام نجی کمپنیوں کے حوالے کر دیا جائے گا اور ایم ایس پی کا نظام ختم ہو جائے گا۔

وہیں، حکومت کی طرف سے لگاتار یہ وضاحت دی جا رہی ہے کہ نئے قوانین کسانوں کے حق میں ہیں اور ان سے ان کو فائدہ ہوگا۔ حالانکہ ان کی وضاحت این ڈی اے کی سب سے پرانی اتحادی اکالی دل کو بھی مطمئن نہیں کر پائی اور اس نے احتجاجاً اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی۔ دریں اثنا، حکومت کی طرف سے اعداد و شمار جاری کر کے کہا گیا ہے کہ 48 گھنٹے کے اندر 10.53 کروڑ روپے کی دھان ایم ایس پی پر خریدی گئی ہے اور اس کا اسے ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔


اسی درمیان یہ خبر بھی موصول ہو رہی ہے کہ اتر پردیش کے کچھ کسانوں کو، جوکہ اپنی پیداوار ہرہانہ کے کرنال فروخت کرنے جا رہے تھے، انہیں سرحد پر روک دیا گیا۔ اس واقعہ سے کسانوں کے ان خدشات کو تقویت ملی ہے جو اس حوالہ سے ظاہر کئے جا رہے تھے کہ اب کسانوں کو اپنی فصل اپنی مرضی کے مطابق فروخت کرنے کی اجازت نہیں رہے گی، بالفاظ دیگر کسانوں کی آزادی ختم ہو جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔