اگنی پتھ: آر ایل ڈی نے 11 اضلاع میں ’یوتھ پنچایت‘ کرنے کا کیا اعلان

یوتھ پنچایت 28 جون کو شاملی، یکم جولائی کو متھرا، 3 کو مظفر نگر، 4 کو بجنور، 6 کو بلند شہر، 8 کو امروہہ، 9 کو مراد آباد، 11 کو علی گڑھ، 12 کو آگرہ، 14 کو غازی آباد، 16 کو باغپت میں منعقد ہوگی۔

جینت چودھری / ٹوئٹر
جینت چودھری / ٹوئٹر
user

آس محمد کیف

مرکزی حکومت کے ذریعہ فوج میں بھرتی کی چار سالہ اگنی پتھ اسکیم کو لے کر جہاں ملک بھر کے نوجوانوں میں زبردست غصہ دکھائی دے رہا ہے، وہیں سیاسی پارٹیوں میں بھی اس منصوبہ کو لے کر ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ مغربی اتر پردیش میں زیادہ سرگرم پارٹی آر ایل ڈی نے اس منصوبہ کو نوجوانوں اور فوج کے لیے خطرناک بتاتے ہوئے 11 اضلاع میں احتجاج درج کرنے کے مقصد سے یوتھ پنچایت منعقد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ آر ایل ڈی سربراہ جینت چودھری نے ان اضلاع کے ضلعی صدور کو ان یوتھ پنچایتوں کی تیاری میں مصروف ہو جانے کی تلقین کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پہلی یوتھ پنچایت 28 جون کو شاملی منعقد کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد یکم جولائی کو متھرا، 3 جولائی کو مظفر نگر، 4 جولائی کو بجنور، 6 جولائی کو بلند شہر، 8 جولائی کو امروہہ، 9 جولائی کو مراد آباد، 11 جولائی کو علی گڑھ، 12 جولائی کو آگرہ، 14 جولائی کو غازی آباد اور 16 جولائی کو باغپت میں منعقد کی جائے گی۔ آر ایل ڈی ترجمان ابھشیک چودھری بتاتے ہیں کہ ملک کے نوجوانوں کے ساتھ اس منصوبہ سے زبردست دھوکہ ہوا ہے۔ دیہی علاقوں کے وہ نوجوان جو سالوں سے فوج میں شامل ہونے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور تمام سہولیات کی کمی ہونے کے باوجود خود کو ملک کی خدمت میں وقف کرنے کے لیے تیاری کر رہے ہیں، یہ منصوبہ ان کے ساتھ دھوکہ ہے۔ آر ایل ڈی پارٹی اس منصوبہ کو فوراً واپس لیے جانے کی اپیل کرتی ہے اور اس کی پرمن اطریقے سے مخالفت کرے گی۔


آر ایل ڈی کے نوجوان لیڈر اونیش چودھری کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ملک کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے جب 14 جون کو اس منصوبہ کا اعلان کیا تب سے ہی نوجوانوں کے اندیشوں کو بڑھاوا مل گیا۔ اس میں صرف چار سال کی ملازمت ہے۔ عمر پہلے 21 سال تھی، اور اب احتجاج کے بعد 23 سال کر دی گئی ہے۔ ہر سال صرف 46 ہزار نوجوانوں کی بھرتی کی جائے گی، جب کہ کروڑوں نوجوان فوج میں بھرتی ہونے کا خواب دیکھ رہے تھے۔ چار سال بعد کوئی پنشن بھی نہیں ہے، ساتھ ہی فوجیوں کو ملنے والی سہولیات کو بھی وہ حاصل نہیں کر سکیں گے۔

فوج میں بھرتی کی تیاریوں میں مصروف مظفر نگر کے نوجوان انکور سیواچ نے بتایا کہ گزشتہ دو سال سے بھرتی نہیں آئی تھی۔ اب بھرتی جس شکل میں آئی ہے وہ بالکل بھی ناقابل قبول ہے۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ بی جے پی حکومت نے ’وَن رینک، وَن پنشن‘ کا نعرہ دیا تھا، لیکن اب وہ ’نو رینک، نو پنشن‘ کی اسکیم لے کر آئے ہیں جو ہمیں بالکل منظور نہیں ہے۔ ہم اس اسکیم کو واپس لینے تک لگاتار احتجاج کریں گے۔ فوج کی ملازمت ہمارے یہاں ہر ایک نوجوان کا خواب ہوتا ہے۔ ہمارے گاؤں کے سبھی گھروں میں سے ایک نوجوان فوج میں شامل ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ہم چار سال کی ملازمت نہیں کریں گے، یہ منصوبہ ہمیں پسند نہیں آیا۔ ہم ٹھیکے پر ملازمت نہیں کریں گے۔


نوجوانوں کی اسی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے آر ایل ڈی انہی علاقوں میں یوتھ پنچایت کا انعقاد کر رہی ہے۔ آر ایل ڈی کے ریاستی سکریٹری سدھیر بھارتیہ کہتے ہیں کہ کسانوں کے ساتھ سیاہ بل لانے والی حکومت کو منھ کی کھانی پڑی تھی۔ اسے یہ اسکیم بھی واپس لینی ہوگی۔ شاید انھیں اب تک سمجھ میں آ گیا ہوگا کہ نوجوانوں میں ناراضگی کس سطح پر ہے۔ ہم نوجوانوں سے پرامن طریقے سے اپنی بات رکھنے کی اپیل کرتے ہیں اور کسی بھی طرح کی آگ زنی اور تشدد کی مخالفت کرتے ہیں۔ آر ایل ڈی نے طے کیا ہے کہ وہ نوجوانوں کے مستقبل پر چوٹ دینے والے اس منصوبہ کے واپس ہونے تک احتجاج کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔