کیرالہ میں نیپاہ وائرس کی دستک، ملک بھر میں خطرے کے بادل، جانیں بچاؤ کے طریقے

کوچی میں ایک طالب علم پر نیپاہ وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ تھا، جس کے بعد پونے میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ نے جانچ میں نیپاہ وائرس ہونے کی تصدیق کر دی ہے اور رپورٹ کو پازیٹیو بتایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ میں ایک مرتبہ پھر نیپاہ وائرس نے دستک دی ہے۔ کیرالہ کی وزیر صحت شیلجہ نے ایک واقعہ میں نیپاہ وائرس ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ کوچی کے ایک طالب علم پر نیپاہ وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ تھا، جس کے بعد پونے میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ نے جانچ میں نیپاہ وائرس ہونے کی تصدیق کر دی ہے اور رپورٹ کو پازیٹیو بتایا ہے۔

نیپاہ وائرس کی تصدیق ہونے کی وجہ سے لوگوں میں دہشت پائی جا رہی ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ نیپاہ وائرس کیا ہے اور اس سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے!


کیا ہے نیپاہ وائرس؟

نیپاہ ایک طرح کا دماغی بخار ہے جس کا انفیکشن تیزی سے پھیلتا ہے۔ طبی تحقیق سے معلوم چلتا ہے کہ چمگادڑ اور سوور کے ذریعے انسانوں میں تیزی سے پھیلتا ہے۔ جو پھل چمگادڑ یا سوور کے رابطہ میں آتے ہیں انہیں کے ذریعے یہ بیماری انسانوں تک پہنچتی ہے۔ انفیکشن کے 48 گھنٹے کے اندر یہ وائرس متاثرہ شخص کو کومہ میں پہنچا دیتا ہے۔ اس کی زد میں جو بھی شخص آتا ہے اسے سانس لینے میں دقت کے ساتھ سر میں بہت تیز درد ہوتا ہے اور تیز بخار بھی ہوتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس وائرس کی شناخت 1998 میں سب سے پہلے ملیشیا میں ہوئی تھی۔ اس وقت اس بیماری کی زد میں 250 سے زیادہ افراد آئے تھے، جن میں سے 40 فیصد سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔


ابھی تک بیماری سے لڑنے کے لئے ملک میں کسی بھی طرح کے ٹیکہ یا ویکسین کو ایجاد نہیں کیا گیا۔ وائرس کی جانچ کے لئے صرف پونے میں ایک تجربہ گاہ ہے۔ پھر ہم یہ کیسے دعوی کر سکتے ہیں کہ نیپاہ سے لڑنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔

نیپاہ وائرس کی علامت؟

یہ انسان اور جانوروں میں پھیلنے والا انفیکشن ہے۔ انسانوں میں نیپاہ وائرس کی وجہ سے دماغ میں سوزش آجاتی ہے۔ بخار، سردرد، چکر، نفسیاتی غفلت، بیمار کو سانس لینے سے متعلق مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


اس طرح کریں بچاؤ

اس بیماری سے بچنے کے لئے پھلوں، بالخصوص کھجور کھانے سے بچنا چاہیے۔ درخت سے گرے پھلوں کو نہیں کھانا چاہیے۔ سوور اور دیگر جانوروں سے دور رہنا چاہیے۔ انفیکشن زدہ لوگوں سے بھی دور رہنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔