پوسٹ مارٹم کے بعد آئی پی ایس پورن کمار کی آخری رسومات چنڈی گڑھ میں ادا، نم آنکھوں سے ہوئی وداعی
پورن کمار نے 7 اکتوبر کو چنڈی گڑھ میں اپنی رہائش پر خود کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ 8 صفحات کے خودکشی نوٹ میں انھوں نے 8 سینئر آئی پی ایس افسران پر نسلی تفریق کا الزام عائد کیا ہے۔
ہریانہ کے سینئر آئی پی ایس افسر وائی پورن کمار کی مبینہ خودکشی کے 8 دن بعد آج ان کی آخری رسومات ادا کر دی گئی۔ اس موقع پر موجود لوگوں کی آنکھیں نم تھیں، اور سبھی ان کے لیے انصاف کی امید لگائے نظر آئے۔ اس سے قبل ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم پی جی آئی ایم ای آر میں کیا گیا۔ ان کی اہلیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاملے کی منصفانہ تحقیقات ہوگی تاکہ جلد از جلد انصاف مل سکے۔
چنڈی گڑھ کے سیکٹر 25 میں واقع شمشان گھاٹ پر آخری رسومات کے دوران جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، جہاں تعزیت کے لیے آئے لوگ ان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ پورن کمار کی پولیس وردی اور پولیس ٹوپی کچھ دیر کے لیے ان کے جسدِ خاکی پر رکھی گئی، اس کے بعد ان کے جسد خاکی کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔
آخری رسومات سے قبل پورن کمار کی اہلیہ اور آئی اے ایس افسر امنیت پی کمار اور ان کی 2 بیٹیوں نے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ پولیس کے ایک دستہ نے مرحوم افسر کو بندوقوں سے سلامی دی۔ تقریب میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران، ہر یانہ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل او پی سنگھ اور ریاست کی ایڈیشنل چیف سکریٹری (داخلہ) سمیتا مشرا سمیت کئی سینئر افسران موجود تھے۔ انہیں خراجِ عقیدت کے طور پر پھولوں کی چادر پیش کی گئی۔
اس سے قبل پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد ان کے جسدِ خاکی کو چنڈی گڑھ میں واقع ان کی اہلیہ اور آئی اے ایس افسر امنیت کمار کے گھر لے جایا گیا۔ بعد میں ان کے جسدِ خاکی کو ایک گاڑی میں شمشان گھاٹ پہنچایا گیا، جس کے اگلے حصہ پر پولیس وردی میں کمار کی تصویر لگی تھی۔ یہ شمشان گھاٹ ان کے سیکٹر 24 کے گھر سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔ مختلف دلت تنظیموں کے نمائندے بھی وہاں موجود تھے۔ وہاں بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ پورن کمار نے 7 اکتوبر کو مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ مرحوم افسر کی اہلیہ امنیت کمار نے ایک بیان میں کہا کہ چونکہ چنڈی گڑھ پولیس نے منصفانہ اور شفاف تفتیش کی یقین دہانی کرائی ہے، اور ہریانہ حکومت نے قانون کے مطابق کسی بھی قصوروار افسر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی دی ہے، اس لیے انہوں نے اپنے شوہر وائی پورن کمار کے پوسٹ مارٹم کے لیے اجازت دی۔
اس کے بعد کمار کے اہلِ خانہ کی منظوری سے پی جی آئی ایم ای آر میں ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس مقصد کے لیے ڈاکٹروں کا ایک بورڈ تشکیل دیا گیا، جس کی کارروائی کی ویڈیوگرافی اور فوٹوگرافی کی گئی۔ دوپہر میں جاری پی جی آئی ایم ای آر کے بیان میں کہا گیا کہ ’’ہریانہ کیڈر کے آئی پی ایس افسر وائی پورن کمار کا پوسٹ مارٹم بدھ کے روز باقاعدہ تشکیل شدہ میڈیکل بورڈ نے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ ایس آئی ٹی کے تفتیشی افسر کے حوالے کی جائے گی۔‘‘
امنیت کمار نے ایک بیان میں کہا کہ ’’وقت پر پوسٹ مارٹم کے شواہد کی اہمیت اور انصاف کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے میں مقررہ طریقۂ کار کے تحت تشکیل شدہ ڈاکٹروں کے بورڈ، ایک بیلسٹک ماہر (جو اسلحہ، کارتوس اور گولیوں کے شواہد کے تجزیے میں مہارت رکھتا ہے) کی موجودگی میں، ایک مجسٹریٹ کی نگرانی میں اور مکمل شفافیت کے لیے پورے عمل کی ویڈیوگرافی کے ساتھ پوسٹ مارٹم کرانے پر رضامند ہوں۔‘‘ ہریانہ کی سینئر آئی اے ایس افسر نے کہا کہ ’’مجھے عدلیہ اور پولیس افسران پر پورا اعتماد ہے، اور مجھے امید ہے کہ تحقیقات پیشہ ورانہ، غیر جانبدارانہ اور بروقت کی جائیں گی تاکہ قانون کے مطابق سچائی سامنے آ سکے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تفتیشی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں گی تاکہ کارروائی میں تیزی آئے اور جلد از جلد انصاف ملے۔
واضح رہے کہ 52 سالہ وائی پورن کمار نے 7 اکتوبر کو اپنے گھر میں مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر جان دے دی تھی۔ وہ 2001 بیچ کے افسر تھے۔ مبینہ طور پر چھوڑے گئے 8 صفحات پر مشتمل خودکی نوٹ میں پورن کمار نے 8 سینئر آئی پی ایس افسران پر نسلی تفریق، ذہنی اذیت، عوامی تذلیل اور ظلم کے الزامات لگائے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔