لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی معطل ہوئے 45 اپوزیشن اراکین، معطل اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 92 پہنچی

آج لوک سبھا میں 33 اپوزیشن اراکین کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور پھر بعد میں راجیہ سبھا کے 45 اپوزیشن اراکین کی معطلی کی گئی، بیشتر کو سرمائی اجلاس کی بقیہ مدت کے لیے معطل کیا گیا ہے۔

راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ، تصویر یو این آئی
راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لیے ہنگامی حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ آج لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ہی ایوانوں کی کارروائی جب شروع ہوئی تو اپوزیشن اراکین نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی معاملے پر احتجاج درج کیا اور وزیر داخلہ امت شاہ سے بیان دینے کا مطالبہ کیا۔ اس احتجاج اور ہنگامہ کا نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں ہی ایوانوں سے بڑی تعداد میں اپوزیشن لیڈران کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پہلے لوک سبھا سے 33 اپوزیشن اراکین کی معطلی کی خبر سامنے آئی، اور اب راجیہ سبھا سے بھی 45 اپوزیشن اراکین کے معطل کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ اس طرح رواں اجلاس میں معطل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 92 ہو گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 18 دسمبر کو راجیہ سبھا میں جن اپوزیشن اراکین کو معطل کیا گیا ہے ان میں پرمود تیواری، جئے رام رمیش، کے سی وینوگوپال، رام ناتھ ٹھاکر، منوج جھا، رام گوپال یادو، جاوید علی خان، مہوا ماجی اور شانتنو سین جیسے اہم نام شامل ہیں۔ راجیہ سبھا سے معطل کیے گئے 45 اراکین میں سے 34 کو سرمائی اجلاس کے بچے ہوئے دنوں اور 11 اراکین کو استحقاق کمیٹی کی رپورٹ آنے تک معطل کیا گیا ہے۔


اس کارروائی سے متعلق راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ کئی اراکین قصداً ایوان کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔ رخنہ اندازی کے سبب ایوان کا کام نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس وجہ سے کئی اراکین پارلیمنٹ کو موجودہ اجلاس کے لیے ایوان سے معطل کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ میرا سر شرم سے جھک رہا ہے، ہم عوام کے جذبات اور ان کی امیدوں کی قدر نہیں کر رہے۔

اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے خلاف ہوئی کارروائی سے متعلق مرکزی وزیر پیوش گویل نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈران نے بھدا ہنگامہ کیا۔ ایوان کی بے عزتی کی۔ جمہوریت کے مندر میں ملک کو ان لوگوں نے شرمندہ کیا ہے۔ اسپیکر اوم برلا اور چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کی بے عزتی کی گئی۔


دوسری طرف کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے خلاف ہوئی کارروائی پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے برسراقتدار طبقہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’13 دسمبر 2023 کو پارلیمنٹ پر ایک حملہ ہوا۔ آج پھر مودی حکومت نے پارلیمنٹ اور جمہوریت پر حملہ کیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’تاناشاہی مودی حکومت کے ذریعہ ابھی تک 92 اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر سبھی جمہوری نظاموں کو کوڑے دان میں پھینک دیا گیا ہے۔‘‘ کھڑگے کا کہنا ہے کہ ہمارے دو آسان مطالبات ہیں۔ پہلا، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں سنگین خلاف ورزی پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بیان دینا چاہیے۔ دوسرا، اس پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔