تلنگانہ میں شرمناک شکست کے بعد ’بی آر ایس‘ پھر سے ’ٹی آر ایس‘ بننے کی راہ تلاش کر رہا!

بھارت راشٹر سمیتی کے بڑے لیڈران کے علاوہ کیڈر اور یہاں تک کہ اعلیٰ کمان بھی پارٹی کا نام بدل کر تلنگانہ راشٹر سمیتی کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر، ٹوئٹر @trspartyonline</p></div>

فائل تصویر، ٹوئٹر @trspartyonline

user

قومی آوازبیورو

تلنگانہ میں 10 سالوں سے برسراقتدار ’ٹی آر ایس‘ (تلنگانہ راشٹر سمیتی) نے 2023 کا اسمبلی انتخاب ’بی آر ایس‘ (بھارت راشٹر سمیتی) کے نام سے لڑا۔ یہ نام پارٹی کے لیے اچھا نتیجہ برآمد نہیں کر سکا اور ریاست میں کے. چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) کی اس پارٹی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 119 اسمبلی نشستوں والی اس ریاست میں برسراقتدار بی آر ایس کو محض 39 سیٹیں حاصل ہو سکیں اور کانگریس نے ریکارڈ ساز فتح حاصل کرتے ہوئے 64 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس شرمناک شکست کے بعد پارٹی کا نام ’بی آر ایس‘ سے بدل کر پھر ’ٹی آر ایس‘ کرنے کی سگبگاہٹ شروع ہو گئی ہے۔

دراصل کے. چندرشیکھر راؤ نے ٹی آر ایس کا نام بدل کر بی آر ایس اس لیے رکھا تھا تاکہ اس کی پہچان قومی سطح پر بنے اور لوک سبھا انتخاب میں اس کا فائدہ بھی اٹھایا جا سکے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ قومی شناخت بنانے کی کوشش میں پارٹی کی ریاست میں گرفت ہی کمزور پڑ گئی جس کا خمیازہ تلنگانہ اسمبلی انتخاب میں بھگتنا پڑا۔ اب تلنگانہ کی سیاست میں یہ خبر گرم ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ کی پارٹی بی آر ایس اپنا پرانا نام واپس حاصل کرنے کا راستہ تلاش کر رہی ہے۔ کئی پارٹی لیڈران کا ماننا ہے کہ بی آر ایس کو پھر سے ٹی آر ایس بن جانا چاہیے۔


میڈیا میں آ رہی رپورٹس کے مطابق بی آر ایس کے بڑے لیڈران کے علاوہ کیڈر اور یہاں تک کہ اعلیٰ کمان بھی پارٹی کا نام بدل کر ایک بار پھر تلنگانہ راشٹر سمیتی یعنی (ٹی آر ایس) کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ کئی پارٹی کارکنان نے بی آر ایس کے ایگزیکٹیو صدر کے ٹی راماراؤ (کے ٹی آر) کو اس تعلق سے اپنے مشورے بھیج بھی دیے ہیں۔

موصولہ اطلاع کے مطابق پارٹی لیڈران کا ماننا ہے کہ پارٹی کے نام سے ’تلنگانہ‘ ہٹا لینے کے بعد ریاست سے ایک علیحدگی پیدا ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کے ٹی آر سمیت سینئر بی آر ایس لیڈران لوک سبھا انتخاب 2024 کو پیش نظر رکھتے ہوئے آگے کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔ لگاتار میٹنگیں ہو رہی ہیں اور اس میں اسمبلی انتخاب میں ملی شکست پر غور و خوض کرتے ہوئے پارٹی کارکنان سے مشورے مانگے جا رہے ہیں۔ پارٹی نے یہ عمل گزشتہ 3 جنوری سے شروع کیا ہے۔ اس کا مقصد آنے والے لوک سبھا انتخاب میں اپنی تیاریوں کو مضبوط کرنا ہے۔


ایک میڈیا رپورٹ میں بی آر ایس کے ایک سینئر لیڈر نے رازداری کی شرط پر بتایا کہ پارٹی کی ہر میٹنگ میں کچھ لیڈران اور کارکنان پارٹی کا نام بدل کر ’ٹی آر ایس‘ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ تلنگانہ کے بغیر پارٹی کا نام عوام سے الگ ہو چکا ہے۔ ایک دیگر لیڈر نے کہا کہ وہ پہلے بھی نام بدلنے کے خلاف تھے، لیکن وہ اپنے من کی بات نہیں کہہ سکے۔ انھوں نے کہا کہ اسمبلی انتخاب میں پارٹی کی شکست کے لیے 5 اہم اسباب میں سے ایک ٹی آر ایس کا نام بدلنا بھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔