12 معصوموں کی موت کے بعد مرکزی حکومت نے ’کف سیرپ‘ سے متعلق جاری کی ایڈوائزری

مرکز کے ذریعہ جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ 5 سال سے چھوٹے بچوں کو عموماً کھانسی زکام روکنے کے لیے دوائیں نہیں دی جاتیں۔ 5 سال سے اوپر کے بچوں کو دوا تبھی دی جائے جب ڈاکٹر جانچ کر ضروری سمجھیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ اور راجستھان کے بھرت پور و سیکر میں کڈنی فیل ہونے سے اب تک تقریباً 12 معصوم بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان اموات کی وجہ ’کف سیرپ‘ ہے۔ معصوم بچوں کی یہ اموات پورے ملک میں تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔ خاص طور سے کھانسی اور زکام ہونے پر بچوں کو دوائیں دیتے ہوئے سرپرست خوف میں مبتلا نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان مرکزی وزارتِ صحت نے ’کف سیرپ‘ یعنی بچوں میں کھانسی کی دوا سے متعلق ایک اہم ایڈوائزری جاری کی ہے۔ وزارت نے تمام ریاستوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو کھانسی کی دوا بہت سوچ سمجھ کر اور محدود طور پر ہی دی جائے۔ بیشتر بچوں میں کھانسی اور زکام خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں اور اس کے لیے دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 2 سال سے چھوٹے بچوں کو کھانسی یا زکام کی دوا ہرگز نہ دی جائے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ 5 سال سے چھوٹے بچوں کو یہ دوائیں عام طور پر نہیں دی جاتیں۔ 5 سال سے بڑے بچوں کو دوا تبھی دی جائے جب ڈاکٹر طبی جانچ کے بعد ضروری سمجھیں، اور وہ بھی کم سے کم مقدار میں، کم وقت کے لیے اور غیرضروری دواؤں کے امتزاج کے بغیر۔ وزارت نے کہا کہ بچوں کی دیکھ بھال میں پہلے گھریلو اور بغیر دوائی والے طریقے اپنائے جائیں، مثلاً مناسب پانی پلانا، آرام کرانا اور معاون دیکھ بھال فراہم کرنا۔


وزارتِ صحت کے مطابق تمام اسپتالوں، میڈیکل اسٹورز اور صحت مراکز کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ وہ صرف گُڈ مینوفیکچرنگ پریکٹس (جی ایم پی) کے تحت تیار اور محفوظ دوائیں ہی خریدیں اور بچوں کو دیں۔ وزارت نے ریاستوں اور اضلاع کے طبی حکام سے بھی کہا ہے کہ یہ ایڈوائزری سرکاری اسپتالوں، پرائمری ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز، ضلع اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں تک پہنچائی جائے۔

حکومت کی طرف سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ تمام ہیلتھ سروس سینٹرز اور طبی ادارے صرف وہی دوائیں خریدیں اور تقسیم کریں جو پروڈکشن کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہوں اور جن میں فارماسیوٹیکل گریڈ ایکسی پیئنٹس استعمال کیے گئے ہوں۔ دیکھ بھال کے ان معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے پبلک اور پرائیویٹ شعبوں کے معالجین اور دوا فروشوں کو حساس بنانا ضروری ہے۔ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کے صحت محکمے، ضلعی صحت حکام اور ان کے دائرۂ اختیار میں آنے والے تمام طبی ادارے و ہیلتھ سینٹرز اس ایڈوائزری کو سرکاری میڈیکل اسٹورز، پرائمری ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز، ضلع اسپتالوں اور طبی اداروں میں نافذ کریں اور آگے بڑھائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔