ایس آئی آر کے بعد بہار میں ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری، 65 لاکھ نام حذف، پٹنہ میں سب سے زیادہ کٹوتی
بہار میں ایس آئی آر کے بعد جاری ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں سب سے زیادہ 3.95 لاکھ ووٹروں کے نام پٹنہ میں حذف کیے گئے۔ جبکہ ریاست بھر میں 65 لاکھ سے زائد ووٹر لسٹ سے باہر ہو گئے

ایس آئی آر کے بعد بہار میں ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری / آئی اے این ایس
بہار میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے بعد جو عبوری یعنی ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کی گئی ہے، اس میں سب سے زیادہ ووٹروں کے نام پٹنہ ضلع سے حذف کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پٹنہ میں 3 لاکھ 95 ہزار ووٹروں کے فارم ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہو سکے۔
ریاست میں مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کے نام اس لسٹ میں شامل نہیں ہیں، جس کے بعد بہار کے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 7 کروڑ 90 لاکھ سے گھٹ کر 7 کروڑ 24 لاکھ رہ گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ریاست بھر میں 22 لاکھ 34 ہزار افراد کے انتقال کی اطلاع ملی، 36 لاکھ 28 ہزار ووٹر یا تو ریاست سے باہر چلے گئے یا ان کا پتہ درست نہیں پایا گیا، جبکہ 7 لاکھ 1 ہزار ووٹر ایسے تھے جن کے نام دو یا اس سے زائد جگہوں پر درج تھے، جس کی وجہ سے ان کے نام بھی حذف کیے گئے۔
پٹنہ کے بعد دوسرے اضلاع میں مدھوبنی میں 3 لاکھ 52 ہزار، مشرقی چمپارن میں 3 لاکھ 16 ہزار اور گوپال گنج میں 3 لاکھ 10 ہزار ووٹروں کے نام لسٹ سے حذف کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ابتدائی رپورٹوں میں ضلع گیا کو سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قرار دیا گیا تھا، جہاں 2.45 لاکھ ووٹروں کے نام کاٹے جانے کی اطلاع دی گئی تھی۔ تاہم اب الیکشن کمیشن کی تفصیلی رپورٹ میں پٹنہ کو سرفہرست قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے اضلاع کی بات کی جائے تو بھاگلپور میں 2 لاکھ 44 ہزار، سپول میں ایک لاکھ 28 ہزار، لکھی سرائے میں 48 ہزار اور جموئی میں تقریباً 92 ہزار ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ہیں۔
انتخابی فہرست کی اشاعت کے ساتھ ہی دعوے اور اعتراضات کی کارروائی بھی شروع ہو گئی ہے، جو یکم ستمبر 2025 تک جاری رہے گی۔ اس مدت کے دوران کوئی بھی اہل شہری یا سیاسی جماعت مقررہ فارم کے ذریعے اعتراض یا نیا اندراج کرا سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ووٹر لسٹ سے صرف انہی افراد کے نام حذف کیے گئے ہیں جن کی موت ہو چکی ہے، پتہ غلط یا دوہرا اندراج پایا گیا ہے، یا جو ریاست سے مستقل طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں، بالخصوص کانگریس اور آر جے ڈی نے شدید اعتراض کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ووٹر لسٹ کی یہ کٹوتی دانستہ طور پر کی گئی ہے تاکہ برسراقتدار اتحاد کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت جاری ہے، جس نے کہا ہے کہ ووٹر لسٹ کی نظرثانی میں شمولیت کا پہلو غالب ہونا چاہیے، نہ کہ بڑے پیمانے پر اخراج کا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔