شرد پوار کے بعد فاروق عبداللہ نے بھی صدارتی انتخاب لڑنے سے کیا انکار

فاروق عبداللہ بھی شرد پوار کی طرح سرگرم سیاست سے فی الحال دور نہیں ہونا چاہتے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپوزیشن کی طرف سے صدارتی انتخاب کے لیے مشترکہ امیدوار بننے سے انکار کر دیا ہے۔

فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی
فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

صدارتی انتخاب کو لے کر جاری ہلچل کے درمیان نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے بھی اپوزیشن کی طرف سے صدارتی امیدوار بننے سے انکار کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز صدارتی عہدہ کے امیدوار کی شکل میں اپنا نام واپس لینے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ’’میں صدارتی انتخاب 2022 کے لیے ممکنہ مشترکہ اپوزیشن امیدوار کی شکل میں اپنا نام واپس لے رہا ہوں۔‘‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق فاروق عبداللہ بھی شرد پوار کی طرح سرگرم سیاست سے فی الحال دور نہیں ہونا چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپوزیشن کی طرف سے صدارتی انتخاب کے لیے مشترکہ امیدوار بننے سے انکار کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر ایک اہم موڑ سے گزر رہا ہے اور اس غیر یقینی والے وقت سے باہر نکالنے اور لوگوں کی مدد کرنے کے لیے یہاں میری ضرورت ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مجھے ابھی سرگرم سیاست کرنی ہے۔ میں جموں و کشمیر اور ملک کی خدمت میں مثبت تعاون دینے کے لیے تیار ہوں۔ میرا نام پیش کرنے کے لیے میں ممتا دیدی کا شکر گزار ہوں۔ میں ان سبھی سینئر لیڈروں کا بھی شکرگزار ہوں جنھوں نے مجھے اپنی حمایت دی۔‘‘


فاروق عبداللہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’ممتا دیدی کے ذریعہ میرے نام کی تجویز پیش کیے جانے کے بعد مجھے اپوزیشن لیڈروں سے میری امیدواری کے لیے حمایت کی پیشکش کرنے والے کئی فون آئے۔ میں نے اپنی پارٹی اور گھر کے سینئر لوگوں کے ساتھ اس معاملے میں گفتگو کی۔ ملک کے سب سے اعلیٰ عہدے کے لیے مجھے جو حمایت ملی ہے اس سے میں بہت متاثر ہوا ہوں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ صدارتی انتخاب کو لے کر گزشتہ 15 جون کو کانسٹی ٹیوشن کلب میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے میٹنگ بلائی تھی۔ اپوزیشن کی طرف سے صدارتی انتخاب کے لیے کھڑے کیے جانے والے ممکنہ امیدواروں کے ناموں پر غور و خوض بھی ہوا تھا۔ اس دوران ممتا بنرجی نے فاروق عبداللہ اور مہاتما گاندھی کے پوتے گوپال کرشن گاندھی کے نام کو آگے بڑھایا تھا۔ میٹنگ میں سبھی پارٹیوں نے شرد پوار کے نام کا مشورہ دیا تھا لیکن وہاں موجود پوار نے خود ہی امیدواری سے منع کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔