پہلگام حملے کے بعدسات دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو زمین بوس کر دیا گیا
پہلگام حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے سات دہشت گردوں کے مکانات کو مسمار کردیا ہے۔ ہفتہ کی دیر رات سیکورٹی فورسز نے ضلع شوپیان میں دہشت گرد عدنان شفیع کے گھر کو مسمار کر دیا۔

تصویربشکریہ آئی اے این ایس
جموں و کشمیر کے شوپیان ضلع کے وانڈینہ زینا پورہ علاقے میں کل دیر رات سیکورٹی فورسز نے دہشت گرد عدنان شفیع کے گھر کو مسمار کر دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عدنان نے تقریباً ایک سال قبل دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی اور تب سے وہ وادی میں سرگرم تھا۔ اس سے کچھ دیر پہلے کپواڑہ میں سیکورٹی فورسز نے لشکر طیبہ کے دہشت گرد فاروق احمد کے گھر کو تین سیکنڈ میں اڑا دیا تھا۔ فاروق اس وقت پاکستان میں روپوش ہے اور وہاں سے دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد اب تک ساتھ دہشت گردوں کے مکانات کو زمین بوس کیا جا چکا ہے۔
عدنان شفیع اور فاروق کے علاوہ جن دہشت گردوں کے مکانات کو سیکورٹی فورسز نے مسمار کیا ہے ان میں اننت ناگ ضلع کے ٹھوکر پورہ کے عادل احمد ٹھوکر، پلوامہ کے مران کے احسن الحق شیخ، ترال کے آصف احمد شیخ، شوپیاں کے چوٹی پورہ کے شاہد احمد کٹے اور متلہمہ کے زاہد احمد غنی شامل ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی اور اس کے حامیوں کے خلاف سخت موقف جاری رہے گا۔ مقامی لوگوں سے بھی امن برقرار رکھنے اور تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو سیکورٹی فورسز نے پہلگام حملے میں ملوث سمجھے جانے والے دو دہشت گردوں کے مکانات کو منہدم کر دیا۔ بیجبہاڑہ میں لشکر طیبہ کے دہشت گرد عادل حسین ٹھوکر کے گھر کو آئی ای ڈی سے اڑا دیا گیا، جب کہ ترال میں دہشت گرد آصف شیخ کے گھر کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق عادل ٹھوکر پر وادی بیسران میں دہشت گردانہ حملے میں پاکستانی دہشت گردوں کی مدد کرنے کا شبہ ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹھوکر 2018 میں پنجاب میں اٹاری واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہوا جہاں اس نے دہشت گردی کے کیمپوں میں تربیت حاصل کی۔ بعد ازاں وہ پچھلے سال جموں و کشمیر میں دوبارہ گھس آیا۔
سیکورٹی فورسز کی یہ کارروائی 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کی گئی ہے۔ دہشت گردانہ حملے میں 26 معصوم سیاح اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دہشت گرد وادی بیسران کے گھاس کے میدان میں آئے تھے جسے میگی پوائنٹ یا منی سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔